کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 138
امانت دار کو چاہیےکہ امانت کو کسی محفوظ جگہ میں اس طرح سنبھال کر رکھے جس طرح وہ اپنا مال رکھتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے(عندالطلب) ادا کرنے کا حکم دیا ہے،چنانچہ ارشاد الٰہی ہے: "إِنَّ اللّٰهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا" " بے شک اللہ (تاکیدی )حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں پہنچاؤ۔"[1] ظاہر بات ہے کہ امانت کی صحیح صحیح ادائیگی تبھی ممکن ہے جب اسے سنبھال کررکھا جائے گا۔علاوہ ازیں جب امانت دار نے ایک امانت کو رکھنا قبول کرلیا تو اس پر لازم ہے کہ اس کی حفاظت میں پورا پورا التزام واہتمام کرے۔ (2)۔اگرامانت جانور کی صورت میں ہے تو امانت دار پر لازم ہے کہ اسے چارہ وغیرہ ڈالے۔اگر اس نے اسے چارہ وغیرہ نہ ڈالا حتیٰ کہ وہ جانور مر گیا یا بیمار پڑ گیا تو وہ ضامن ہوگا کیونکہ(مالک کاحکم ہو یا نہ ہو) جانور کو چارہ ڈالنا اس کی ذمے داری میں شامل تھا،لہذا وہ نہ صرف ضامن ہوگا بلکہ اسے کھلانے پلانے میں کوتاہی کرنے کی وجہ سے عنداللہ گناہ گار بھی ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جانور کا اس پر حق تھا۔ (3)۔امانت دار کسی کی امانت کو(عادت معمول کےمطابق) آگے کسی ایسے شخص کے پاس حفاظت کے لیے رکھ سکتا ہے جس کے پاس امانت رکھنے کا اس کا عام معمول ہے،مثلاً:اس کی اپنی بیوی،غلام،خزانچی یا خادم۔اگر ان مذکورہ اشخاص میں سے کسی کے ہاں امانت ضائع ہوگئی تو وہ ضامن نہ ہوگا بشرطیکہ یہ نقصان اس کی کوتاہی اور سستی سے نہ ہوا ہوکیونکہ اس کے لیے جائز ہے کہ وہ خود مال کی حفاظت کرے یا کسی اور پر ذمے داری ڈال دے جیسا کہ عموماً ہوتا ہے۔ (4)۔اگراس نے کسی کی امانت کسی اجنبی شخص کے حوالے کردی جو اس سے ضائع ہوگئی تو پہلا امانت دار ادائیگی کا ضامن ہوگا کیونکہ بلاوجہ اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا،البتہ اگر امانت کواجنبی شخص کے حوالے کیے بغیر چارہ نہ ہو،مثلاً:کسی کا وقت موت آگیا یا اس نے سفرکا ارادہ کرلیا اور وہ امانت اپنے ساتھ لے جانا نہیں چاہتا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔تلف ہونے کی صورت میں وہ ضامن نہ ہوگا۔ (5)۔اگر کوئی خوف ہو یا کوئی امانت دار سفر پر روانہ ہونا چاہتا ہوتو اسے چاہیے کہ اسے مالک یا وکیل کے حوالے کر جائے وگرنہ اپنے ساتھ لے جائے بشرطیکہ کوئی خطرہ نہ ہواگر سفر میں امانت کےضائع ہونے کاخطرہ ہوتو حاکم کے حوالے کر جائے۔اگر دیانت دار اور امین حاکم میسر نہ ہوتو کسی بااعتماد ،ثقہ شخص کے حوالے کردے جو اصل مالک تک پہنچادے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے موقع پر لوگوں کی امانتیں ام ایمن رضی اللہ عنہا کے حوالے کردی تھیں
[1] ۔النساء:4/58۔