کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 165
(( اَللّٰھُمَّ اسْقِنَا غَیْثًا مُغِیْثًا مَرِیْئًا مَرِیْعاً نَافِعًا غَیْرَ ضَآرٍّ عَاجِلًا غَیْرَآجِلٍ )) [1] ’’اے اللہ! ہمیں بارانِ رحمت سے سیراب کر، ایسی بارش جو رچتی پچتی، شاداب کُن، نفع بخش، بے ضرر اور مدت بعد نہیں بلکہ جلدی ہو۔‘‘ 129۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قحطِ باراں کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر لانے کا حکم دیا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مصلّیٰ (عیدگاہ) میں رکھ دیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرف جانے کا دن مقرر فرما دیا۔ اس دن جب آفتاب کی شُعاعیں ظاہر ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، منبر پر بیٹھ گئے، اللہ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا: ’’تم لوگوں نے خشک سالی کا شکوہ کیا ہے، بارانِ رحمت آنے اور اس دورِ قحط سالی کے ختم ہونے کی خواہش کی ہے۔ اللہ نے حکم دے رکھا ہے کہ تم اس سے دعا مانگو اور
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۱۱۶۹) حاکم (۱/ ۴۷۵) صحیح علیٰ شرط الشیخین و واقفہٗ الذہبي و صححہ النووي۔