کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 159
تمام تدابیر اور کوششیں رائیگاں ثابت ہوئی ہیں۔ کیا تم میں سے کسی کے پاس کوئی علاج ہے ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے کہا: اللہ کی قسم! میں دَم کرنا جانتا ہوں لیکن ہم نے جب مہمان ٹھہرنا چاہا تو تم نے میزبانی کرنے سے انکار کر دیا۔ لہٰذا میں اس وقت تک دم کرنے والا نہیں ہوں جب تک تم ہمارے لیے اس کا کوئی عوض مقرر نہ کرو۔ تب ان کے مابین چند بکریوں کے عوض دم کرنے پر صلح ہوگئی۔ وہ صحابی گیا، اس پر تھوکتا جاتا اورسورۃ الفاتحہ پڑھتا جاتا۔ سردار کی کیفیّت یہ تھی کہ جیسے رسی میں جکڑے ہوئے کسی آدمی کو کھولا جا رہا ہو۔ یہاں تک کہ وہ اُٹھ کر چلنے لگا۔ اسے کوئی تکلیف نہ رہی۔ قبیلہ والوں نے وہ عوضانہ پورا کیا جو طے ہوا تھا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے بعض نے کہا کہ اسے تقسیم کرلیں۔ وہ صحابی جس نے دم کیا تھا، اس نے کہا کہ ابھی کچھ نہ کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چل کر سارے واقعہ کا ذکر کریں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق کچھ کریں گے۔ وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور سارا ماجرا کہہ سُنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم