کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 96
عَنْ اُمِّ عَطِیَّۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ (( لاَ تَحِدُّ امْرَأَۃٌ عَلٰی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ اِلاَّ عَلٰی زَوْجٍ اَرْبَعَۃَ اَشْہُرٍ وَ عَشْرًا وَ لاَ تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوْغًا اِلاَّ ثَوْبَ عَصْبٍ وَ لاَ تَکْتَحِلُ وَ لاَ تَمَسُّ طِیْبًا اِلاَّ اِذَا طَہُرَتْ نُبْذَۃً مِنْ قُسْطٍ اَوْ اَظْفَارٍ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کوئی عورت میت پر سوگ کے لئے تین دن سے زیادہ مقرر نہ کرے ، سوائے اپنے شوہر کے ، جس کے لئے چار ماہ دس دن کی عدت ہے ۔ اس دوران عورت رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے اِلاَّ یہ کہ رنگدار بنا ہواہو ، نہ سرمہ لگائے ، نہ خوشبو استعمال کرے ، البتہ جب حیض سے پاک ہوتو حیض کے خون کی بدبو دور کرنے کے لئے (معمولی سی) قسط یا اظفار کی خوشبو استعمال کر سکتی ہے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر142:خلع حاصل کرنے والی عورت کی عدت ایک حیض ہے۔ وضاحت : حدیث کے لئے مسئلہ نمبر109ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ نمبر143:جس عورت کا شوہر فوت ہوگیا ہو اسے عدت کا زمانہ ہر صورت میں اپنے شوہر کے گھر میں ہی گزارنا چاہئے۔ مسئلہ نمبر144:اشد ضرورت کے تحت گھر سے نکلنے کی رخصت ہے لیکن رات گھرآکر بسر کرناضروری ہے۔ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ الْفُرَیْعَۃَ بِنْتِ مَالِکِ بْنِ سَنَانٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا وَ ہِیَ اُخْتُ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ رضی اللّٰه عنہ اَخْبَرَتْہَا اَنَّہَا جَائَ تْ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم تَسْأَلُہٗ اَنْ تَرْجِعَ اِلٰی اَہْلِہَا فِیْ بَنِیْ خُدْرَۃَ فَاِنَّ زَوْجَہَا خَرَجَ فِیْ طَلَبِ اَعْبُدٍ لَہٗ اَبْقُوْا حَتّٰی اِذَا کَانُوْا بِطَرَفِ الْقُدُوْمِ لَحِقَہُمْ فَقَتَلُوْہُ فَسَأَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنْ اَرْجِعَ اِلٰی اَہْلِیْ فَاِنِّیْ لَمْ یَتْرُکْنِیْ فِیْ مَسْکَنٍ یَمْلِکُہٗ وَ لَا نَفَقَۃٍ قَالَتْ : فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ((نَعَمْ )) قَالَتْ :