کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 87
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لاَعَنَ بَیْنَ رَجُلٍ وَ امْرَأَتِہٖ فَانْتَفٰی مِنْ وَلَدِہَا فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَالْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرد اور عورت میں لعان کروایا۔ مردکہنے لگا عورت کے ہاں پیدا ہونے والا بچہ میرا نہیں ہے ، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو علیحدہ کردیا اور بچہ کا نسب عورت سے لگا دیا۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر118:لعان کے بعد الگ ہونے والا مرد اور عورت دوبارہ کسی صورت نکاح نہیں کر سکتے۔ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : حَضَرْتُ ہٰذَا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَمَضَتِ السُّنَّۃُ بَعْدُ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ اَنْ یُّفَرَّقَ بَیْنَہُمَا ثُمَّ لاَ یَجْتَمِعَانِ اَبَدًا ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ[2] (صحیح) حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (عویمر اور اس کی بیوی کے لعان کیو قت) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا تب سے آپس میں لعان کرنے والے مرد اور عورت کے بارے میں یہ سنت جاری ہوگئی کہ وہ دوبارہ کبھی نکاح نہیں کرسکتے۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر119:لعان کے بعد ماں کی طرف منسوب کیا جانے والا بچہ ماں کی وراثت حاصل کرے گا اور ماں بچے کی وراثت حاصل کرے گی۔ مسئلہ نمبر120:لعان کے بعد مرد یا عورت کو زانی کہنے والے پر حد جاری ہوگی۔ مسئلہ نمبر121:لعان کرنے والے مرد اور عورت کے ہاں پیدا ہونے والے بچہ کو ولد الزنا(حرامی بچہ) کہنے والے پر بھی حد جاری ہوگی۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ قَالَ : قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِیْ وَلَدِ الْمُتْلاَعِنَیْنِ اَنَّہٗ یَرِثُ اُمُّہٗ وَ تَرِثُہٗ اُمُّہٗ وَ مَنْ قَفَاہَا بِہٖ جُلِدَ ثَمَانِیْنَ وَ مَنْ دَعَاہُ وَلَدَ زِنًا جُلِدَ ثَمَانِیْنَ ۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ[3] حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ سے وہ اپنے دادا ( رضوان اللہ عنہم ) سے روایت کرتے ہیں کہ
[1] کتاب تفسیر القرآن باب ویدرأ عنہا العذاب ان تشہد اربع…