کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 7
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلاَۃُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ اَمَّا بَعْدُ! انفرادی زندگی ہو یا اجتماعی اسلام بنیادی طورپر نظم وضبط ،اتفاق و اتحاد ،وحدت و یکجہتی اور محبت و مودت کا علمبردار ہے افتراق اور انتشار ،بدنظمی ،تفریق اور ترک تعلق کو سخت قابل مذمت سمجھتا ہے نظم و ضبط اور باہمی اتفاق و اتحاد سے زندگی بسر کرنے کی اسلام نے یہاں تک تعلیم دی ہے کہ’’ اگر تین آدمی بھی مل کر سفر کررہے ہوں تو حکم یہ ہے کہ وہ اپنے میں سے کسی ایک کو امیر بنا کر سفرکریں۔ ‘‘(ابوداؤد)صلہ رحمی اور قرابت داری کے حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’قاطع رحم جنت میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘(بخاری ومسلم )ایک اور حدیث میں ارشاد مبارک ہے ’’رحم اللہ تعالی کے عرش کے ساتھ معلق ہے اورکہتا ہے جو مجھے ملائے اللہ اسے ملائے گا جو مجھے کاٹے گا اللہ اسے کاٹے گا۔‘‘(بخاری و مسلم )عام مسلمانوں کو یہاں تک مل جل کر اور محبت و مودت کے ساتھ رہنے کا حکم دیا گیا ہے کہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ’’کسی مسلمان کے لئے اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ ترک تعلق کرنا جائز نہیں اور جو شخص تین دن کے بعد ترک تعلق کی حالت میں فوت ہوگیاوہ آگ میں جائے گا ۔‘‘(احمد ،ابوداؤد ) نیز ارشاد مبارک ہے ’’جس شخص نے سال بھر تک اپنے بھائی سے ترک تعلق کیا اس کے ذمہ قتل کرنے کے برابر گناہ ہوگا۔‘‘ (ابوداؤد) اجتماعی سطح پر نظام حکومت میں بغاوت ،سرکشی اور انتشار کو روکنے کے لئے ارشاد فرمایا ’’اگر کوئی تمہارے اوپر ناک کٹا اور کان کٹا حاکم بنا دیا جائے جو تمہیں کتاب اللہ کے مطابق حکم دے تو اس کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو ۔‘‘(مسلم)نیز فرمایا ’’اگر کوئی شخص اپنے حاکم میں بری چیز دیکھے تو اسے صبر کرنا چاہئے کیونکہ جو شخص (بغاوت کرکے مسلمانوں )کی جماعت سے بالشت بھر بھی الگ ہوا گویا وہ جاہلیت کی موت مرا ۔‘‘(بخاری ،مسلم )ان تمام احکام سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اسلام نظم و ضبط ،اتحاد و اتفاق اور وحدت و یکجہتی کو کتنی زیادہ اہمیت دیتا ہے ۔یہ تو عام معاشرے کے افراد کو آپس میں جوڑنے،ملانے اور نظم و ضبط کے ساتھ زندگی بسر کرنے کی تعلیم دینے