کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 67
بچاؤ۔‘‘(سور ہ تحریم، آیت نمبر6)کے بارے میں فرماتے ہیں کہ خیر اور بھلائی کی باتیں خود بھی سیکھو اور اپنے اہل و عیال کو بھی سکھلاؤ ۔‘‘اسے حاکم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر74:بیوی کی عزت اور ناموس کی حفاظت کرنا مرد پر واجب ہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((ثَلاَ ثَۃٌ لاَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ اَلْعَاقُ لِوَالِدَیْہِ وَالدَّیُّوْثُ وَ رَجْلَۃُ النِّسَائِ )) رَوَاہُ الْحَاکِمُ وَالْبَیْہَقِیُّ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تین آدمی جنت میں داخل نہیں ہوں گے (1)والدین کا نافرمان (2)دیوث (3)عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مرد۔‘‘اسے حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : دیوث اس شخص کو کہتے ہیں جس کی بیوی کے پاس غیرمحرم مرد آئیں اور اسے غیرت محسوس نہ ہو۔ قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ رضی اللّٰه عنہ لَوْ رَأَیْتُ رَجُلاً مَعَ اِمْرَأَتِیْ لَضَرَبْتُہٗ بِالسَّیْفِ غَیْرَ مُصْفِحٍ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((أَ تَعْجَبُوْنَ مِنْ غَیْرَۃِ سَعْدٍ رضی اللّٰه عنہ ؟ لَاَنَا اَغْیَرُ مِنْہُ وَ اللّٰہُ اَغْیَرُ مِنِّیْ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا ’’اگر میں اپنی بیوی کو کسی غیر محرم کے ساتھ دیکھ لوں تو تلوار کی دھار سے اس کی گردن اڑا دوں۔‘‘نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کیا تم لوگ سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو؟ (یعنی وہ بہت غیرت مند انسان ہے )لیکن میں اس سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیرت مند ہیں (اور اللہ تعالیٰ )کوئی حرام کام پسند نہیں کرتے ۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر75:اگر ایک سے زائد بیویاں ہوں تو ان کے درمیان عدل کرنا مرد پر واجب ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ((مَنْ کَانَتْ لَہٗ اِمْرَأَتَانِ فَمَالَ اِلٰی اِحْدَاہُمَا جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَ شِقُّہٗ مَائِلٌ )) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ[3](صحیح) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ ان دونوں میں سے کسی ایک کی طرف جھک جائے (یعنی دونوں میں عدل سے کام نہ لے )وہ قیامت کے روز اس حال میں (قبر سے اٹھ کر )آئے گا کہ اس کا آدھا دھڑ گرا ہوا (یعنی فالج زدہ )ہو گا۔‘‘اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔
[1] کتاب النکاح ، باب ما یکرہ من التبتل [2] نیل الاوطار، کتاب النکاح ، باب احسان العشیرۃ و بیان حق الزوجین [3] منہج التربیۃ النبویۃ للطفل ، للشیخ محمد نور بن عبدالحفیظ السوید ، رقم الصفحہ 26