کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 41
وَاللّٰهُ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ ٢٢٨؁ۧ}(البقرہ:228) ’’جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو وہ تین حیض آنے تک اپنے آپ کو روکے رکھیں اور ان کے لئے یہ جائز نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے رحم میں جو کچھ خلق کیا ہے ، اسے چھپائیں ۔ انہیں ہر گز ایسا نہ کرناچاہئے اگر وہ اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتی ہیں اگر ان کے شوہر تعلقات درست کرلینے پر آمادہ ہوں تو وہ اس عدت کے دوران میں انہیں پھر اپنی زوجیت میں واپس لینے کے حق دار ہیں ۔ عورتوں کے لئے بھی معروف طریقے پر ویسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے ان پر ہیں البتہ مردوں کو ان پر درجہ حاصل ہے اور اللہ تعالیٰ سب پر غالب ہے اور حکمت والا ہے۔‘‘ (سورہ بقرہ ، آیت نمبر228) وضاحت :یاد رہے حاملہ کی عدت وضع حمل ہے ۔ غیر مدخولہ مطلقہ کی کوئی عدت نہیں وہ طلاق کے فوراً بعد دوسرا نکاح کرسکتی ہے جن عورتوں کو بڑھاپے کی وجہ سے حیض آنا بند ہوگیا ہو ان کی عدت تین ماہ ہے۔ رحم میں خلق کو نہ چھپانے کا مطلب یہ ہے کہ طلاق کے بعد عورت کو جتنے حیض آئیں وہ سچ سچ بتانے چاہئیں ۔ مثلاً اگر کوئی عورت خود بھی رجوع کرنے کی خواہش مند ہو تو تین حیض گزرنے کے باوجود یہ کہہ دے کہ ایک یا دو حیض آئے ہیں یا اگر خود عورت رجوع کرنا پسند نہ کرتی ہو تو ایک یا دو حیض آنے پر ہی کہہ دے کہ تین حیض آچکے ہیں ، ایسا کرنے سے منع فرمایا گیا ہے۔ اس کا دوسرا مطلب حمل کا موجود ہونا یا نہ ہونا بھی ہو سکتا ہے۔ مسئلہ نمبر14:رجعی طلاق (وہ طلاق جس کے بعد رجوع کرنے کی اجازت ہے) کے مواقع ساری زندگی میں صرف دو ہی ہیں۔ مسئلہ نمبر15: تیسری طلاق جسے طلاق بائن کہا جاتا ہے، کے بعد رجوع کا حق باقی نہیں رہتا ، بلکہ میاں بیوی میں مستقل علیحدگی ہوجاتی ہے۔ مسئلہ نمبر16:طلاق دینے کے بعد عورت کو دیا ہوا مہر یا دوسرا سامان زیست مثلاً زیور یا کپڑے وغیرہ واپس نہیں لینے چاہئیں۔ وضاحت : آیت مسئلہ نمبر 104تا108کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ نمبر17:اگر کوئی مطلقہ خاتون دوسرا نکاح کرلے اور دوسرا شوہر صحبت کے بعد اپنی آزاد مرضی سے اسے طلاق دے دے تو مطلقہ خاتون عدت گزرنے کے بعد اپنے پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔ [فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰي تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ ۭ فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَا