کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 39
عَلَی الْمَآئِ ثُمَّ یَبْعَثُ سَرَایَاہُ فَادْنَاہُمْ مِنْہُ مَنْزِلَۃً اَعْظَمُہُمْ فِتْنَۃً یَجِیْئُ اَحَدُہُمْ فَیَقُوْلُ فَعَلْتُ کَذَا وَ کَذَا فَیَقُوْلُ مَا صَنَعْتَ شَیْئًا قَالَ : ثُمَّ یُجِیْئُ اَحَدُہُمْ فَیَقُوْلُ مَا تَرَکْتُہٗ حَتّٰی فَرَّقْتُ بَیْنَہٗ وَ بَیْنَ اِمْرَأَتِہٖ قَالَ : فَیُدْنِیْہِ مِنْہُ وَ یَقُوْلُ نِعْمَ اَنْتَ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’ابلیس کا تخت پانی پر ہے وہاں سے وہ اپنے لشکر (دنیا میں فساد برپا کرنے کے لئے)بھیجتا ہے۔ابلیس کو سب سے زیادہ محبوب وہ شیطان ہوتا ہے جو سب سے بڑا فتنہ برپا کرے (جب شیطان واپس آ کر اپنی اپنی کار کردگی بتاتے ہیں تو)ایک کہتا ہے ’میں نے فلاں فلاں کارنامہ سر انجام دیا ہے ۔ابلیس کہتا ہے ’تو نے کچھ بھی نہیں کیا ۔پھر دوسرا شیطان آتا ہے وہ کہتا ہے ’میں فلاں میاں بیوی کے پیچھے پڑا رہا حتی کہ دونوں میں علیحدگی کروا دی ۔ابلیس اسے اپنے پاس (تخت پر)بٹھا لیتا ہے اور کہتا ہے،تو نے خوب کیا۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ 
[1] سلسلہ احادیث الصحیحۃ ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 999 [2] صحیح سنن ابی داؤد ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 1906 [3] صحیح سنن ابی داؤد ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 1908