کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 36
کے پاس چلی جا۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صریح الفاظ میں طلاق نہیں دی بلکہ کنائی الفاظ استعمال فرمائے کہ ’’اپنے گھر چلی جا۔‘‘ چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیت طلاق کی تھی ، لہٰذا طلاق واقع ہوگئی ۔ عَنْ مَالِکٍ اَنَّہٗ بَلَغَہٗ اَنَّہٗ کَتَبَ اِلٰی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ مِنَ الْعِرَاقِ اَنَّ رَجُلاً قَالَ لِإِمْرَأَۃٍ حَبْلُکِ عَلٰی غَارِبِکِ فَکَتَبَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ اِلٰی عَامِلٍ اَنْ مُرْہُ اَنْ یُوَافِیَنِیْ بِمَکَّۃَ فِی الْمَوْسَمِ فَبَیْنَا عُمَرُ یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ اِذَا لَقِیَہُ الرَّجُلُ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ فَقَالَ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ مَنْ اَنْتَ ؟ فَقَالَ اَنَا الرَّجُلُ الَّذِیْ أَمَرْتَ اَنْ اُجْلِبَ عَلَیْکَ فَقَالَ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ اَسْأَلُکَ بِرَبِّ ہٰذَا الْبَیْتِ مَا اَرَدْتَّ بِقَوْلِکَ حَبْلُکِ عَلٰی غَارِبِکِ ، فَقَالَ الرَّجُلُ : یَا اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ ! لَوِ اسْتَحْلَفْتَنِیْ فِیْ غَیْرِ ہٰذَا الْمَوْضَعِ مَا صَدَقْتُکَ اَرَدْتُّ بِذٰلِکَ الْفَرَاقَ ۔ فَقَالَ عُمَرُ ابْنُ الْخَطَّابِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ہُوَ مَا اَرَدْتَّ ۔ رَوَاہُ مَالِکٌ[1] حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو عراق سے کسی آدمی نے خط لکھا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے یوں کہا ہے (حَبْلُکِ عَلٰی غَارِبِکِ )’’یعنی تیری رسی تیری کوہان پر ہے۔‘‘حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حاکم عراق کو لکھا ’’ اس شخص سے کہو کہ حج کے دوران مجھے مکہ میں ملے۔‘‘حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیت اللہ شریف کا طواف کررہے تھے کہ ایک شخص ان سے ملا ور سلام کیا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے دریافت کیا ’’کون ہو؟‘‘ اس نے کہا ’’میں وہی شخص ہوں جسے آپ نے (مکہ میں)ملنے کا حکم دیا تھا ۔‘‘حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’میں تمہیں رب کعبہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جب تو نے مذکورہ کلمات زبان سے ادا کئے تو تمہاری نیت کیا تھی؟‘‘ آدمی نے عرض کیا ’’یا امیر المؤمنین !اگر آپ کسی دوسری جگہ مجھ سے قسم لیتے تو میں سچی بات نہ کہتا (لیکن یہاں سچی بات بتا رہاہوں)کہ اس وقت میری نیت طلاق کی تھی ۔‘‘حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’جو تیری نیت تھی وہی ہو گیا ۔‘‘اسے مالک نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 3:طلاق دینے کی نیت نہ ہو تو زبردستی دلائی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ((اِنَّ اللّٰہَ تَجَاوَزَ لِیْ عَنْ اُمَّتِی الْخَطَائَ وَالنِّسْیَانَ وَ مَا اسْتُکْرِہُوْا عَلَیْہِ )) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[2] حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے میری امت سے خطا ، بھول اور جبر کی حالت میں کیا ہوا کام معاف فرمادیا ہے۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
[1] مختصرصحیح البخاری للزبیدی رقم الحدیث 1 [2] کتاب الطلاق ، باب من طلق و ہل یواجہ الرجل امراتہ بالطلاق