کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 31
ایک طرف مرد کو یہ ہدایت ہے کہ وہ عورت کو حسن اخلاق سے رخصت کرے اور دوسری طرف مطلقہ کو یہ ہدایت کی کہ وہ سابق شوہر سے تعلق کے احترام میں تین ماہ تک دوسرا نکاح کرنے سے رکی رہے یہ احترام آدمیت کی ایسی نادر مثال ہے جو کسی دوسرے مذہب میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گی۔ حرف آخر: کہا جاسکتا ہے کہ فریقین کی باہمی عداوت ،دشمنی اور انتقامی کارروائیوں کے دوران آخر کتنے ایسے حوصلہ مند اور نیک سیرت لوگ ہوں گے جو اسلام کی ان تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوں گے۔ یہ سوال اپنی جگہ خواہ کتنا ہی حقیقت پسندانہ کیوں نہ ہو حدود اللہ کو قائم رکھنے والے نیک سیرت اور سعادت مند لوگوں کے وجود سے یہ زمین کبھی خالی نہیں ہوئی اور نہ ہوگی ۔اگرچہ ایسے لوگوں کی تعداد ہمیشہ کم ہی رہی ہے ارشاد باری تعالی ہے وَقَلِیْلٌ مِّنْ عِبَادِیَ الشُّکُوْرُ ’’یعنی میرے شکر گزار بندوں کی تعداد کم ہی ہے۔‘‘ (سورہ سباء، آیت نمبر13) اسلامی تعلیمات سے انحراف کی صورت میں اسلامی تعلیمات کی حقانیت اور سچائی پر تو کوئی حرف نہیں آتا لبتہ ان تعلیمات سے انحراف کرنے والوں کو اس کی سزا ضرور بھگتنی پڑتی ہے انحراف کرنے والا اگر کوئی فرد ہے تو فرد کو ،اگر پورا معاشرہ ہے تو پورے معاشرے کو اس کی سزا بھگتنی پڑے گی ،معاملہ خواہ عورت کے حقوق کا ہو یا الجھے ہوئے معاشرتی مسائل کا ،جب تک ہم اسلامی تعلیمات سے انحراف کرتے رہیں گے ہمارا معاشرہ مسائل کی آگ میں مسلسل جلتا رہے گا فلاح اور نجات کا راستہ صرف ایک ہی ہے کہ ہم اسلامی تعلیمات سے انحراف ترک کرکے اللہ اور اس کے رسول کے آگے سرتسلیم خم کردیں قرآن مجید گزشتہ چودہ صدیوں سے مسلسل ہمیں پکار پکار کر آواز دے رہا ہے۔ { یَآاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰہِ وَلِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیْکُمْ }(42:8) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو جبکہ رسول تمہیں اس چیز کی طرف بلائے جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے۔ ‘‘(سورہ انفال ،آیت نمبر 42) کاش ہم قرآن مجید کی اس حیات آفرین آواز کو سن سکیں کاش ہمیں قرآن مجید کی اس حیات آفرین آواز پر غور کرنے کے لمحات میسر آسکیں اور اے کاش ہمیں قرآن مجید کی اس حیات بخش آوازپر عمل کرنے کی توفیق حاصل ہوسکے۔ ابتداء ًنکاح اور طلاق کے مسائل ایک ہی کتاب میں مرتب کئے گئے تھے لیکن ضخامت زیادہ ہونے کی وجہ سے دونوں حصوں کو الگ الگ کرنا پڑا امید ہے کہ اس سے دونوں حصوں کی افادیت میں