کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 15
پریشانیوں میں مزید اضافے کا باعث بنتی ہے ،ہم ذیل میں طلاق کا مسنون طریقہ آسان اور عام فہم انداز میں واضح کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔طریقہ طلاق سے پہلے طلاق کے بعض اہم مسائل ذہن نشین کرلیجئے۔ ¡طلاق کے بعض اہم مسائل: 1 دوران حیض طلاق دینا منع ہے اگر بیوی سے دوران حیض جھگڑا ہوا ہو اور مرد طلاق دینا چاہے تب بھی مرد کو حیض ختم ہونے کا انتظار کرنا چاہئے۔ 2 جس طہر میں طلاق دینی ہو اس طہر میں جماع کرنا منع ہے یاد رہے ایام حیض کے علاوہ باقی ایام میں جن میں عورت نماز ادا کرتی ہے ان ایام کو ’’ایام طہر‘‘کہا جاتا ہے۔ 3 ایک وقت میں صرف ایک ہی طلاق دینی چاہئے بیک وقت تین طلاقیں دینا بہت بڑا گناہ ہے۔ 4 بیوی کو الگ کرنے کے لئے طلاقوں کی زیادہ سے زیادہ تعدادتین ہے لیکن ایک طلاق سے الگ کرنا ہی شریعت کا معین طریقہ ہے دوسری اور تیسری طلاق کی ضرورت کب اور کیوں پڑتی ہے؟ اس کا ذکر آئندہ صفحات میں آئے گا۔ 5 پہلی طلاق ہو یا دوسری یا تیسری ہر طلاق کے بعد عورت کو تین حیض یا تین طہر (جو کم و بیش تین ماہ کی مدت بنتی ہے اس لئے عمومًا اس مدت کو تین ماہ ہی لکھ دیا جاتاہے )انتظار کرنے کا حکم ہے شرع میں اس مدت کو ’’عدت ‘‘کہتے ہیں۔ 6 رجعی طلاق کے بعد دوران عدت بیوی سے صلح کرنے کو شرع میں رجوع کرنا کہتے ہیں ۔یاد رہے کہ رجوع کرنے کے لئے بیوی سے صحبت کرنا شرط نہیں ۔رجوع کے لئے زبانی افہام و تفہیم بھی کافی ہے۔ 7 پہلی اور دوسری طلاق کے بعد تین ماہ ’’عدت ‘‘گزارنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر شوہر اس مدت میں طلاق کا فیصلہ بدلنا چاہے تو ان تین مہینوں میں کسی بھی وقت رجوع (یعنی صلح )کر سکتا ہے اسی لئے پہلی دو طلاقوں کو رجعی طلاق کہا جاتا ہے ۔تیسری طلاق کے بعد شوہر کو رجوع کا حق نہیں رہتا بلکہ طلاق دیتے ہی علیحدگی واقع ہوجاتی ہے لہٰذا تیسری طلاق کو طلاق بائن (الگ کرنے والی )کہا جاتا ہے ۔تیسری طلاق کے بعد عدت کا مقصد سابق شوہر سے تعلقات کے احترام میں تین ماہ تک نکاح ثانی سے رکے رہنا ہے۔ 8 پہلی دو طلاقوں کے بعد دوران عدت رجوع کرنے کے لئے عورت کی رضامندی ضروری نہیں عورت چاہے یا نہ چاہے مرد رجوع کر سکتاہے۔ 9 رجعی طلاق کی عدت کے دوران بیوی کو حسب معمول اپنے ساتھ گھر میں ہی رکھنا چاہئے اور