کتاب: خواتین اور شاپنگ - صفحہ 5
کتاب: خواتین اور شاپنگ مصنف: محمد اختر صدیق پبلیشر: مکتبہ اسلامیہ، لاہور ترجمہ: زیر تبصرہ کتاب میں موجودہ دور بازاروں میں ہونے والی خرافات اور خواتین کی کثرت ، ان کا سج دھج کر نکلنا ، بجائے خرید وفروخت فقط تفریح اور ضیاع وقت کے لئے نکلنا، اسلامی تعلیمات کے منافی ہے ، اسلام عورت کو ہمیشہ باپردہ رہنے کا حکم دیتا ہے گوکہ عند الضرورۃ اسے خرید و فروخت کے لئے باہر جانے کی رخصت ہے لیکن انہیں یہ ملحوظ رکھنا چاہئے کہ مسلمان خواتین کے لئے بے پردگی ، مردوں کے ساتھ اختلاط اور بلاوجہ بازاروں میں گھومنا یا بغیر ضرورت کے فضول خرچی کرتے ہوئے شاپنگ کرنا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ناجائز ہے مزید یہ کہ بازاروں کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کی سب سے ناپنسدیدہ جگہ قرار دیا۔ محمد اختر صدیق نے اپنے اس کتابچہ میں دور حاضر کی خواتین کو یہی بھولا ہوا سبق یاد کروانے کی بڑی عمدہ کوشش کی ہے اللہ تعالیٰ ان کی اس کوشش کو قبول فرمائے۔ آمین عرض مؤلف الحمدلله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الأنبياء والمرسلين أما بعد: معزز قارئین! آپ میری اس بات سے ضرور اتفاق کریں گے کہ ہماری بہنیں عام حالات میں گھروں کے اندر نارمل کنڈیشن میں رہتی ہیں اور یہ کہ اکثر شادی شدہ بہنیں بھی مذکورہ حالت میں ہی زندگی کے ایام بسر کرتی ہیں اور اپنےخاوند کے لیے کوئی خاص تیاری نہیں کرتی ہیں مگر جب انہیں Shopping(خریداری) کے لیے بازار جانا ہو تو ان کی تیاری قابل دید ہوتی ہے ۔نئے کپڑے پہنے جاتے ہیں، میک اپ کا اہتمام کیا جاتا ہے ،گھنٹوں میل کچیل صاف کی جاتی ہے ،خوشبولگائی جاتی ہے۔ وہ ایسے سج دھج کر بازار وارد ہوتی ہیں جیسے شادی یا کسی عظیم تقریب میں شرکت کرنا ہو۔ اگر ان کے ساتھ کسی مرد نے بھی بازار جانا ہو تو وہ بیچارا ان کی لمبی تیاری سے گھبرا  اٹھتا ہے ۔ اور پریشان ہو جاتا ہے۔ وہ مسکین بار بار آوازیں تو بہت دیتا ہے مگر نگار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے؟ یہ بات بھی کسی سے مخفی نہیں کہ عورتوں کا بازار آنا جانا مردوں کی نسبت کچھ زیادہ ہی ہے۔ اگر ہم ملبوسات ،تزیین وآرائش اور جیولری بازاروں کا جائزہ لیں تو ہر طرف عورتیں ہی عورتیں نظر آتی ہیں۔ جب سے عورتوں سے متعلقہ خاص اشیاء کے بازار کھلے ہیں تب سے خواتین کی بازار میں آمدورفت مبالغہ کی حد سے بھی زیادہ ہے۔ اسلام دین فطرت ہے ۔ اس عالمگیر مذہب نے مجبوری کے تحت عورت کو بعض حدود کا لحاظ رکھتے ہوئے بازار جانے کی اجازت دی ہے مگر ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ