کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 41
اللّٰہُ لَکَ وَاِنِ اجْتَمَعُوْا عَلٰی اَنْ یَّضُرُّوْکَ بِشَیٍٔ ،لَمْ یَضُرُّوْکَ اِلَّا بِشَیٍٔ قَدْ کَتَبَہ‘ اللّٰہُ عَلَیْکَ،رُفِعَتِ الْاَقلَاَمُ وَجَفَّتِ الصُّحُفُ)) [1] ’’اللہ کا حکم مانو ،وہ بھی سیدھی راہ دکھلائے گا اور مدد کرے گا۔تم اس کی تابع فرمانی کرو تو تم اسے(اسکی مددو حفاظت)اپنے ساتھ پاؤگے، جب تم مانگو،تو صرف اللہ سے مانگو،اور جب تم مدد مانگو،توصرف اللہ سے مانگو اوریہ بات ذہن نشین کرلو کہ اگر ساری امت( یعنی انسان اورجنّ) مل کربھی تمہیں کوئی فائدہ پہنچانا چاہیں ،تو وہ ہر گز تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچاسکتے، سوائے اسکے کہ جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے لکھ رکھا ہے،اور اگروہ سب مل کر بھی تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہیں تو وہ ہر گز تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے ،سوائے اسکے کہ جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ رکھا ہے۔اور قلم کبھی کا اٹھایاجا چکا ہے(اس نے لکھنا بند کردیا ہے) اورتقدیرِ کائنات کے صحیفے سوکھ چکے ہیں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے: ((مَا مِنْ اَحَدٍ یَدْعُوْبِدُعَائٍ اِلَّا اٰتَاہُ اللّٰہُ مَا سَأَلَ،اَوْکَفَّ عَنْہُ مِنَ السُّوْئِ مِثْلَہ‘[اَوْیَدَّ خِرُلَہ‘ مِنْ مِثْلِھَا یَعْنِیْ فِی الَآَخِرَۃِ] مَالَمْ یَدْعُ بِاِ ثْمٍ اَوْقَطِیْعَۃِ رَحِمٍ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ:اِذاًنُکْثِرْ،قَالَ:اَللّٰہُ اَکْثَرُ)) [2] ’’کوئی مسلمان اللہ تعالیٰ سے جب ایسی کوئی دعاء کرتا ہے کہ جس میں کوئی
[1] ترمذی،القیامہ:۵۹،مسنداحمد۱؍۲۹۳،۳۰۳،،۳۰۷ابویعلیٰ،مستدر ک حا کم،المختارۃ للضیاء،طبرانی،صحیح الجامع۲؍۱۳۱۷،حدیث۷۹۵۷،مشکوٰۃ۳؍۱۴۵۹،حدیث:۵۳۰۲، ریاض الصالحین ص۴۲،حدیث۶۲ [2] مسنداحمد۳؍۱۸،ترمذی،مستدرک حاکم،مشکوٰۃ ۲؍۶۹۳،حدیث:۲۲۳۶،صحیح الجامع ۲؍۹۹۱،حدیث:۵۶۷۸