کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 39
وہ عنقریب ذلیل ہوکر جہنم میں پہنچ جائیں گے۔‘‘ دعاء کے عبادت ہونے کا پتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے چلتاہے ،چنانچہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اَلدُّعَآئُ ھُوَالْعِبَادَۃُ)) [1] ’’دعا ء عبادت ہے۔‘‘ اور ارشادِ الٰہی ہے: {وَاِنْ یَّمْسَسْکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہ‘ اِلَّاھُوَ وَاِنْ یُّرِدْکَ بِخَیْرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضْلِہٖ یُصِیْبُ بِہٖ مَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ وَھُوَ الْغَفُوْرُالرَّحِیْمُ} (سورہ یونس:۱۰۷) ’’اور اگر تم کو اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تو سوائے اس کے اور کوئی اس کو دور کرنے والا نہیں ہے اور اگر وہ تم کو کوئی خیر پہنچانا چاہے تو اس کے فضل کا کوئی ہٹانے والا نہیں ،وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے کردے اور وہ بڑی مغفرت ،بڑی رحمت والا ہے۔‘‘ اگر بندے اللہ تعالیٰ کی حق تلفی نہیں کرتے ہیں (صرف اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرتے ہیں ) تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ انہیں اپنے عذاب و سزا سے بچائے گا اور انکے گناہوں کو معاف کردیگا۔جیسا کہ درجِ ذیل حدیث سے واضح ہوتا ہے۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] مسنداحمد،الادب المفرد امام بخاری،سنن اربعہ،ابن حبان،مستدرک حاکم بحوالہ صحیح الجامع ۱؍۶۴۱،حدیث:۳۴۰۷ وصحیح ابی داؤد،حدیث:۱۳۲۹