کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 37
ہلکی ہونگی ۔اسے مصائب ومشکلات میں تب تک مبتلا رکھا جائے گا جب تک کہ وہ بغیر گناہ کے زمین پر نہ چلنے لگے۔‘‘ یہ بات سمجھانے کے علاوہ کہ پیغمبروں کو سب سے زیادہ اذیتیں دی گئیں اورپھر ان کے بعد والے اچھے لوگوں کو اورپھر ان کے بعدوالے اچھے لوگوں کو،یہ حدیث توحیدباری تعالیٰ(اللہ کے ایک ہونے )کی بھی دلیل ہے۔کیونکہ اگر کوئی شخص یہ بات سمجھ جائے کہ پیغمبر اور صالح لوگ بھی مصیبتوں میں مبتلا ہوئے اور انہوں نے عام مؤمنوں سے بڑھ کر اذیتیں جھیلیں ۔اور انہیں ان مصائب ومشکلات سے اللہ کے سواء کوئی نہ نکال سکا۔تب وہ اچھی طرح یہ بات بھی سمجھ جائے گا کہ یہ سب انبیاء واولیاء جب خود اپنے آپ کو کوئی فائدہ نہیں دے سکتے ہیں اور نہ ہی وہ اپنے آپ کو کسی نقصان سے بچا سکتے ہیں ،توپھر وہ دوسروں کی مشکلات کو کیسے دور کرسکتے ہیں ! !نتیجتاً یہ طیہوجاتا ہے کہ اپنے دکھوں کو دور کرانے کی غرض سے پیغمبروں اور اولیاء کی طرف رجوع کرنا تو فضول اوراللہ سے ناامیدی والی بات ہے،اس کے برعکس ہر کسی کوصرف اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہیئے کیونکہ صرف وہی ہمیں نقصان سے بچا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کا واقعہ بیان کیا ہے،جن کو دولت،اولاد اور جسمانی صحت چھین کرآزمایا گیا۔ان کے پاس بہت زیادہ جانور،گائے بیل اور فصلیں تھیں ۔بہت اولاد اور خوبصورت مکانات تھے۔پھر انہیں آزمائش میں مبتلا کیا گیا،جب وہ اپنی ہر چیز کو کھوچکے تو انہیں انکے جسم کو بیماری لاحق کرکے آزمایا گیا ،بالآخر وہ شہر کے کنارے پر اکیلے رہ گئے،انکی ایک بیوی کے علاوہ انکا خیال رکھنے والاکوئی نہ تھا۔لیکن حضرت ایوب علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ پربہت زیادہ بھروسہ تھا ، انہوں نے صبر سے کام لیا اور صرف اللہ ہی سے مدد کی دعاء کی۔