کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 36
اور مزاروں کی طرف بھاگتے ہیں ۔ہم انہیں نبیوں اور مُردوں سے دعائیں مانگتے ہوئے دیکھتے ہیں ۔اللہ ان کے بارے میں فرماتا ہے: {وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْامِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَہٓ‘ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ وَھُمْ عَنْ دُعَآئِھِمْ غٰفِلُوْنَ} (سورۃ الاحقاف:۵) ’’اور اس سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہوگا؟جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اسکی دعاقبول نہ کرسکیں بلکہ ان کے پکارنے سے محض بے خبر ہیں ۔‘‘ اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کہ انکی یہ حرکت سراسر بیکار وفضول ہے،یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف ایک حدیث کا تذکرہ ہی کافی ہے۔اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ سب سے زیادہ ومشکلات اور آزمائشوں میں کس کو مبتلا کیا گیا؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْاَ نْبِیَائُ،ثُمَّ الْاَمْثَلُ فَالْاَمْثَلُ یُبْتَلٰی الرَّجُلُ عَلٰی حَسْبِ دِیْنِہٖ فَاِنْ کَانَ دِیْنُہ‘ صُلْباً اِشْتَدَّ بَلَاؤُہ‘ وَاِنْ کَانَ فِیْ دِیْنِہٖ رِقَّۃٌ ابْتَلَاہُ اللّٰہُ عَلٰی حَسْبِ دِیْنِہٖ،فَمَا یَبْرَحُ الْبَلَائُ بِالْعَبْدِ حَتَّی یَمْشِیْ عَلٰی الْاَرْضِ وَمَا عَلَیْہِ خَطِیْئَۃٌ)) [1] ’’لوگوں میں سب سے زیادہ اذیتیں پیغمبروں کو دی گئیں اور پھر دوسرےاچھے لوگوں کو،اور پھران سے کم اچھے لوگوں کو ۔ہرکسی کو اسکی اپنی دینی استطاعت کے مطابق اذیتیں دی گئیں ۔اگر کسی کا دین پختہ ومضبوط ہے تو پھر اذیتیں بھی سخت ہونگی اور اگر اس کا دین کمزور ہے تو اسکی اذیتیں بھی
[1] ترمذی،ابن ماجہ،صحیح ابن حبان،دارمی بحوالہ صحیح الجامع ۱؍۲۳۱،حدیث ۹۹۳ وصحیح الترغیب ۳؍۳۲۹