کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 35
گئے ہیں ۔ [1] یہ ہماری اللہ تعالیٰ کے احکام کی نافرمانی کا نتیجہ ہے کہ ہم کفار کی سختیوں اورظلموں میں گِھرے ہوئے ہیں ۔اللہ ہمیں ڈرا رہا ہے اوریاد دلارہا ہے کہ بچنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کے قانون کی خلاف ورزی سے بازرہنا۔اور اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی حدود کے اندر ہی محدود رکھنا۔قرآن فرمارہا ہے: {ظَھَرَالْفَسَادُفِی الْبَرِّوَالْبَحْرِبِمَا کَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقُوْا بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْالَعَلَّھُمْ یَرْجِعُوْنَ} (سورۂ الروم:۴۱) ’’خشکی اور تری میں لوگوں کی بداعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل، اللہ تعالیٰ چکھادے(بہت)ممکن ہے کہ وہ باز آجائیں ۔‘‘ ہمیں چاہیئے کہ اِن تنبیہوں پر غور وفکر کریں اور جلدہی توبہ کریں اور ان سب کاموں سے دور ہو جائیں جو ہماری تباہی کا باعث بن چکی ہیں ۔اورہمیں چاہیئے کہ سچائی کی طرف گامزن ہوں اور اپنے رب کو خوش کریں ،اِس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے اور کہیں کسی ایسی سزا میں نہ پھنس جائیں کہ جس سے باہر نکلنا ہمارے لئے مشکل ہوجائے!!! مصائب ومشکلات میں : صرف اللہ ہی کو پکارنا جب تکلیفیں اور مصیبتیں آن پڑتی ہیں تو لوگ مدد و اعانت کو ڈھونڈتے ہوئے مقبروں
[1] فلسطین،افغانستان،ہندوستان(احمد آباد،گجرات،کشمیر) اور دیگر ممالک و علاقوں میں یہودونصاریٰ اور ہندو کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کی مثالیں سب کے سامنے ہیں ۔(ابوعدنان)