کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 30
وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَراتِ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ oالَّذِیْنَ اِذَآ اَصَاَبَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْٓااِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رٰاجِعُوْنَoاُوْلٰٓئِکَ عَلَیْھِمْ صَلَوَاتٌ مِّنْ رَّبِّھِمْ وَرَحْمَۃٌ وَاُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الْمُھْتَدُوْنَ} (سورۃالبقرہ:۱۵۵۔۱۵۷) ’’اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے،دشمن کے ڈر سے،بھوک سے،مال وجان اور پھلوں کی کمی سے، اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیئے۔جنہیں ،جب کبھی کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔ان پر ان کےرب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔‘‘ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا،میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: ((مَامِنْ عِبْدٍتُصِیْبُہ‘ مُصِیْبَۃٌ فَیَقُوْلُ:)) ’’جب کبھی مؤمن پرکوئی مصیبت آتی ہے اور وہ کہتاہے:‘‘ ((اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رٰاجِعُوْنَ،اَللّٰھُمَّ اَجِرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِیْ خَیْراً مِّنْھَا)) ’’ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ،اے اللہ! میری مصیبتوں پر مجھے اجر عطاء کر،اور میرے لئے اسکواس چیز سے بدل دے جو اِس سے بہتر ہے۔‘‘ تواللہ تعالیٰ اُسے ضرور اجر عطا کرتا ہے اور اسے اسکانعم البدل(پہلے سے بہتر چیز)دے دیتا ہے۔