کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 28
وقوف آدمی وہ ہے جو صرف تب صبراختیار کرتا ہے،جب اسکے پاس غمگینی اور شکایتوں کے بعد کوئی دوسرا راستہ باقی نہ بچا ہو، اور یہ صبر اسے کوئی اجر نہیں دلاسکتا۔ احتساب(امیدِاجروثواب) دکھ اور پریشانی کا خیال کئے بغیر،ہر مصیبت میں اللہ تعالیٰ سے اجر اور معافی کی امید کے منتظر رہنے کو ’’احتساب‘‘ کہتے ہیں ۔احتساب کا اجر صرف جنت ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُوْلُ: اِذَاابْتَلَیْتُ عَبْدِیْ بِحَبِیْبَتَیْہِ فَصَبَر،عَوَّ ضْتُہ‘ مِنْھُمَاالْجَنَّۃَ یُرِیْدُ عَیْنَیْہِ)) [1] اللہ تعالیٰ نے کہا ہے:میں جب اپنے کسی بندے کی دونوں آنکھیں چھین لیتا ہوں اور وہ صبر کا مظاہرہ کرتاہے تومیں اسے انکے معاوضے میں جنت عطاکرتاہوں ۔ ہم فرعون کی بیوی آسیہ کی مثال لے لیتے ہیں ۔انہیں ان کے شوہرنے جوکہ ایک بادشاہ تھا، سختی سے اذیتیں دیں ،کیونکہ آسیہ نے اللہ کی توحید کا اقرارکرلیا تھا۔سخت دکھ میں ہونے کے باوجود،آسیہ اپنے ایمان پر قائم رہیں ،بہت زیادہ صبر اور احتساب کا مظاہرہ کیا، اللہ سے دعاء کی اور جنت میں ایک گھر مانگا۔اللہ تعالیٰ نے انکے واقعہ کو قرآن میں بیان فرمایا ہے: {وَضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلاً لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا امْرَائَۃََ فِرْعَوْنَ اِذْقَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَکَ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ وَنَجِّنِیْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِہٖ وَنَجِّنِیْ مِنَ
[1] صحیح بخاری وترمذی بحوالہ الترغیب والترہیب ۳؍۳۴۵