کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 23
باوجود،اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو مصائب ومشکلات کی تمنَّا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اولاً :اسکی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ اسکا بندہ کتنی سختی برداشت کرسکتا ہے اور اسی حساب سے اللہ نے ان کے لئے مصیبتیں متعیّن کر رکھی ہیں ۔اوراگر کسی نے زیادہ تکالیف مانگ لیں تو وہ ضرور ہی ناشکری اور نا امیدی میں گِھر سکتا ہے! مزید براں یہ کسی کیلئے بھی ممکن نہیں کہ وہ اپنے گناہوں کی سزا اِس زندگی میں جھیلے یا برداشت کرسکے۔بلکہ،مؤمن کو چاہیئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے رحیم وکریم ہونے کا فائدہ اٹھا کر اُس سے معافی مانگے اور اپنے ایمان کی حفاظت کی دعا ء کرے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: ((أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَادَ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ قَدْ خَفَتَ فَصَارَ مِثْلَ الْفَرْخِ۔فَقَالَ لَہ‘ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ھَلْ کُنْتَ تَدْعُوْ بِشَیْئٍ أَوْتَسْاَلُہ‘إِیَاہُ؟‘‘قَالَ:نَعَمْ۔کُنْتُ أَقُوْلُ:اَللّٰہُمَّ مَا کُنْتَ مُعَاقِبِیْ بِہٖ فِیْ الْاَخِرَۃِ،فَعَجِّلْہُ لِیْ فِی الدُّنْیَا فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیه وسلم :’’سُبْحَانَ اللّٰہِ لَا تُطِیْقُہ‘أَوْ لَا تَسْتَطِیْعُہ‘ أَفَلَا قُلْتَ:اَللّٰہُمَ آتِنَا فِیْ الدُّنْیَاحَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ‘‘،قَالَ:فَدَعَا اللّٰہَ لَہ‘۔فَشَفَاہُ)) [1] ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک ایسے مسلمان شخص کی زیارت کی جو اتنا کمزور اور دبلاپتلاتھا جیسا کہ مرغی کاچوزہ، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :کیا تم نے خاص دعاء کی یا پھراللہ سے ایسا کچھ مانگا تاکہ تم اِس طرح ہو جاؤ؟اُس شخص
[1] صحیح مسلم۴؍۲۰۶۸،حدیث:۲۶۸۸