کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 20
گناہ معاف کردیتا ہے۔‘‘ اس دنیا کی مصیبتیں (یا اذیتیں ) جھیلنا آخرت کے سخت عذاب کے مقابلے میں بہت ہی کم اور غیر اہم ہے۔مزید برآں جب انسان مرجاتا ہے تواس دنیا کی اذیتیں ختم ہوجاتی ہیں ،مگر آخرت کی سزا دائمی ہے!!!تاہم اللہ تعالیٰ جو انتہا ئی مہربان ہے،بہت سارے گناہ معاف کردیتا ہے۔ اور وہ قرآن کریم میں فرماتا ہے: {وَمَآ اَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیْبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیْدِیْکُمْ وَیَعْفُوْاعَنْ کَثِیْرٍ} (سورۃ الشوریٰ:۳۰) ’’تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہیں ،اور وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرمالیتا ہے۔‘‘ اگر ہمیں اللہ تعا لیٰ ہماری ہربرائی اور بدعملی پر سزا دیتا ، تو ہر چیزجو اِس زمین پر ہے وہ ساری کی ساری برباد کردی جاتی۔سورۂ فاطر میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {وَلَوْ یُؤَاخِذُاللّٰہُ النَّاسَ بِمَا کَسَبُوْامَاتَرَکَ عَلیٰ ظَھْرِھَا مِنْ دَآبَّۃٍوَّلٰکِنْ یُّؤَ خِّرُھُمْ اِلٰی اَجَلٍ مُّسَمًّی،فَاِذَاجَآئَ اَجَلُھُمْ فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بَعِبَادِہٖ بَصِیْراً} (سورہ فاطر:۴۵) ’’اور اگراللہ تعالیٰ لوگوں پر ان کے اعمال کے سبب داروگیر فرمانے لگتا تو روئے زمین پر ایک جاندار کو نہ چھوڑتا،لیکن اللہ تعالیٰ ان کو ایک میعاد ِمعیّن تک مہلت دے رہا ہے،سو جب ان کو وہ میعاد آپہنچے گی ،اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آپ دیکھ لے گا۔‘‘ یہ تو اللہ تعالیٰ کی عظیم مہربانی ہے کہ وہ ہمیں ہمارے بہت سارے برے اعمال بخش دیتا ہے اور اُس نے زندگی کی معمولی مصیبتوں کو آخرت کے سخت اور شدید عذاب کے بدلے میں کفّارہ بنا