کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 11
نہ جانا، بلکہ کئی جداجدادروازوں میں سے داخل ہونا۔میں اللہ کی طرف سےآنے والی کسی چیز کو تم سے ٹال نہیں سکتا۔حکم صرف اللہ ہی کا چلتا ہے۔میرا کامل بھروسہ اُسی پر ہے اور ہر ایک بھروسہ کرنے والے کو اُسی پر بھروسہ کرنا چاہیئے۔‘‘ یعنی میری احتیاط اللہ تعالیٰ کے فیصلہ اور حکم کو نہیں روک سکتی،مگر میں اللہ تعالیٰ پریقین رکھتا ہوں کہ جس چیزکووہ پسند کرے وہی بہتر ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرمائی ہے کہ مؤمن کوہر وقت اللہ تعالیٰ کے حکم یا فیصلے پر راضی رہنا چاہیئے،جب وہ اسے زندگی میں کوئی آسانی اور خوشی عطاکرے تووہ اُس سے خوش ہو اوراُس پراللہ تعالیٰ کا شکریہ اداکرے ۔اِسی طرح جب اس کو کوئی مصیبت لاحق ہوتوصبر کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اِنْ اَصَابَتْہُ سَرَّائُ شَکَرَ فَکَاَنَ خَیْراً لَہ‘، وَاِنْ اَصَابَتْہُ ضَرَّائُ صَبَرَ فَکَانَ خَیْراً لَہُ)) [1] ’’جب مؤمن کو زندگی میں آسانی دی جائے تو وہ شکریہ اداکرتاہے،اور یہی اس کے لئے بہتر ہے۔ اور اگر اسے کوئی مصیبت لاحق ہوتی ہے تو وہ صبر کرتاہے،اوریہی اس کے لئے بہتر ہے۔‘‘
[1] صحیح بخاری ومسلم،حدیث نمبر:۲۹۹۹ بحوالہ مختصر تفسیر ابن کثیر للرفاعی۴؍۲۵۰ نیز دیکھیئےتخریجِ حدیث نمبر ۱،کیونکہ یہ اسی حدیث کا آخری حصہ ہے۔