کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 10
ہے۔اللہ سمجھارہاہے کہ،لوگ اگرچہقربانیوں کو ناپسندکرتے ہیں ،لیکن جہاد تومسلمانوں کی بھلائی کے لئے ہے۔ اگرلوگ جہادنہ کرئینگے تودین کے دشمن مسلمانوں کو انکے مذہبی اور دنیوی معاملات میں نقصان پہنچانے میں ان پربھاری ہوجائینگے۔پس’’حقیقی علم اللہ ہی کو ہے،تم محض بے خبر ہو‘‘۔ اس لئے مسلمان ہر وقت اللہ سے اچھی امید رکھے اورزندگی کے ہر معاملہ میں اسکے فیصلے اورحکم پر بھروسہ کرے اوریہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اگر مؤمنو ں نے اُسی پر کامل یقین رکھا تو اللہ ان کے لئے کافی ہے،جیسا کہ ارشادِ الٰہی ہے: {وَ مَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلیٰ اللّٰہِ فَھُوَحَسْبُہ‘،اِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ اَمْرِہٖ} (سورۃ الطلاق:۳) ’’اور جو شخص اللہ پر توکّل کرے گا، اللہ اسے کافی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے ہی رہے گا۔‘‘ قرآن ِ کریم ہمارے لئے ،حضرت یعقوب علیہ السلام کے اللہ تعالیٰ پرمضبوط یقین کی مثال پیش کررہا ہے۔ یعقوب علیہ السلام کی اولادبہت خوبصورت تھی۔جب انہوں نے اپنی اولاد کو مصر کی طرف روانہ کیاتو انہوں نے ان کونصیحت فرمائی اورکہا کہ ہر کوئی الگ الگ دروازے سے مصر(شہر) میں داخل ہو، کیونکہ ان کو(اولاد کے لئے) نظرِ بد کا خوف تھا۔ {وَقَالَ یٰبَنِیَّ لَا تَدْخُلُوْامِنْ بَابٍ وَاحِدٍ وَادْخُلُوْا مِنْ اَبْوَابٍ مُّتَفَرِّقَۃٍ وَمَآ اُغْنِیْ عَنْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ مِنْ شَیْئٍ اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَعَلَیْہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُتَوَکَّلُوْنَ} (سورہ یوسف:۶۷) ’’اور (یعقوب علیہ السلام ) نے کہا : اے میرے بچو!تم سب ایک دروازے سے