کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 53
لَا تَمْلِکُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَیْئًا وَالْاَمْرُ یَوْمَئِذٍلِّلّٰہِo } (الانفطار : ۱۷۔۱۹) ’’اور تم کیا جانتے ہو کہ وہ جزا ء کا دن کیا ہے ؟ہاں تمہیں کیا خبر ہے کہ وہ جزاء کا دن کیا ہے ؟یہ وہ دن ہے جب کسی شخص کے لیے کچھ کرنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا ۔اور حکم اُس روز صرف اللہ ہی کا ہوگا۔‘‘ اور حدیثِ شریف میں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ((اَلْکَیِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَہٗ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ وَالْعَاجِزُ مَنْ اَ تْبَعَ نَفْسَہٗ ھَوَاھَا وَ تَمَنیّٰ عَلیٰ اللّٰہِ الْاَمَانِّی )) [1] ’’دانشمند وہ ہے جو اپنے نفس کا ہر پل محاسبہ کرتا رہے اور اُخروی زندگی کے لیے نیک عمل کرے اور عاجز وناداں وہ ہے جس نے اپنے نفس کو خواہشات کا غلام بنا دیا اور اللہ تعالیٰ سے رحم و کرم اور مغفرت کی امیدیں لگائے ( عملِ صالح سے خالی دامن ) بیٹھا رہا ‘‘۔ اِیَّاکَ نَعْبُدُ :اے میرے اللہ !ہم تیرے سوا کسی کی قطعاً عبادت نہیں کرتے ۔ یہ اللہ اور بندہ کے مابین ایک عہد و پیمان ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کی عبادت کرتاہے اورنہ کرے گا ۔ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ:یہ بھی اللہ اور بندے کے مابین ایک معاہدہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے مدد کا طلبگار ہوتا ہے اور نہ ہوگا ۔ اِھْدِنَا:ہماری راہنمائی کر، ہمیں ہدایت عطا فرما اور اس پر ہمیں ثابت قدم رکھ ۔ الصِّرَاطُ:دین ِاسلام ‘ اس کا معنی ’’ رسول ‘‘ بھی بیان کیا گیا ہے اور اسی طرح ہی اس سے مراد
[1] ترمذی،ابن ماجہ،مسنداحمد،مستدرک حاکم۔امام حاکم نے اسے صحیح کہا ہے،لیکن علّامہ ذہبی نے تلخیص المستدرک میں انکی موافقت نہیں کی۔