کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 49
’’ اعمال کا دارومدار نیّتوں پر ہے اور ہر آدمی کے لیے وہی ہے جس کی اس نے (دل سے )نیت کی‘‘۔ ارکان نماز نماز کے چودہ ارکان ہیں : 1 -قیام بشرط ِطاقت2 -تکبیرِ تحریمہ-3سورۃ فاتحہ پڑھنا4 - رکوع کرنا5 -قومہ کرنا (رکوع سے سراٹھانے کے بعد کھڑے ہونا ) 6 -سات اعضاء پر سجدہ کرنا 7 - اعتدال 8 - دوسجدوں کے درمیان بیٹھنا (جلسہ ) 9 -تمام ارکان کی ادائیگی میں اطمینان 10 -ترتیب-11 آخری تشہد (التّحیّات پڑھنا ) -12تشہّدپڑھنے کے لیے بیٹھنا(قعدہ ٔثانیہ ) -13نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھنا 14 -دونوں طرف سلام پھیرنا ۔ پہلا رکن قیام بشرطِ طاقت اگر طاقت ہو تو قیام (کھڑے ہو کر سورۃ فاتحہ اور کوئی دوسری سورت پڑھنا ) نماز کا رکن ہے جس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ِ حقیقت بنیاد ہے : {حَافِظُوْاعَلَی الصَّلَواتِ وَالصَّلٰوَۃِ الْوُسْطٰی وَقُوْمُوالِلّٰہِ قٰنِتِیْنَo} (البقرۃ : ۲۳۸) ’’اپنی نمازوں کی نگہداشت رکھو ‘خصوصا ًو سطی نماز (نماز ِ عصر ) کی اور اللہ کے آگے اس طرح کھڑے رہو جیسے فر مانبردار غلام کھڑے ہوتے ہیں ‘‘۔ (٭قیام کو طاقت کے ساتھ مقیّد کردیا گیا ہے تاکہ بوڑھے ضعیف ‘کمزور و ناتواں اور مریضوں کو کھڑے ہونے سے مستثنیٰ کردیا جائے ۔ مگر جو لوگ صحتمند اور طاقتورہونے کے باوجود بیٹھ کر نماز (سنن اور نوافل ) ادا کرتے ہیں ‘ ان کے لیے درسِ عبرت اور لمحۂ فکریہ ہے۔٭ )