کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 35
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں اپنے قدم خوب جما لیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بقیہ احکام و شرائع اسلام مثلاً زکوٰۃ ‘ حج ‘ آذان ‘ جہاد، امربالمعروف اور نہی عن المنکر وغیرہ کا حکم دیا گیا، اور ان امور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس برس گزارے، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی ،مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دین قیامت تک باقی رہے گا ۔ دین ِاسلام اور شریعت ِمحمد یہ کا خلاصہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دین (اسکامختصر مگر جامع و مانع خلاصہ) یہ ہے : بھلائی کا کوئی ایسا کام نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو اس کی اطلاع نہ دی ہو، اور برائی کا کوئی کام ایسا نہیں کہ جس سے امت کو متنبّہ نہ کیا ہو ۔ جس بھلائی کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے راہنمائی فر مائی ہے وہ توحید ِباری تعالیٰ اور ہر وہ کام ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور جو اس کی رضا ء کے حصول کا ذریعہ ہے اور جس برائی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا اور متنبّہ کیا ہے وہ شرک اور ہر وہ کام ہے جسے اللہ تعالیٰ نا پسند کرتا ہے ا ور برا سمجھتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پوری انسانیت ( تمام لوگوں ) کی طرف مبعوث کیا، اور ہر دو عالم ِجنّ و انس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطا عت و فرمانبرداری فرض قرار دی ہے ۔ اس بات کی دلیل یہ ارشاد ِباری تعالیٰ ہے: {قُلْ یٰاَیُّھَاالنَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعَا } (ا لاعراف:۱۵۸) ’’اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کہہ دیجیئے، اے لوگو ! میں تم سب (جنّوں اور انسانوں )کی طرف اللہ کا پیغمبر ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دین ِاسلام کی تکمیل کی (دین و دنیا کے تمام مسائل کا حل پیش کیا اور اس میں کسی قسم کی کوئی تشنگی اور کمی باقی نہیں چھوڑی ) جس کی دلیل یہ فرمانِ الٰہی ہے : {اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیْتُ