کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 31
پھرنے والے لوگ بڑی بڑی عمارتیں بنا نے میں فخر کریں گے۔[1] ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اتنی باتیں کر نے اور سن لینے کے بعد وہ نوارد تو چلا گیا مگر ہم تھوڑی دیر تک سراسیمہ و خاموش بیٹھے رہے،تب رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اے عمر ( رضی اللہ عنہ )!کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ یہ نووارد سائل کون تھا؟‘‘ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ’’ یہ جبرائیل ِامین علیہ السلام تھے جو ایک اجنبی کی شکل میں تمہیں امورِ دین کی تعلیم دینے آئے تھے ۔‘‘ تیسرا اصول معرفت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامِ نامی اسم ِگرامی محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ بن عبد ا لمطلب بن ہاشم ہے۔[2] بنی ہاشم قبیلۂ قریش سے، اور قریش عرب سے اورعرب حضرت اسماعیل بن ابراہیم خلیل اللہ علیہما و علیٰ نبیّنا افضل ا لصلوٰۃ و السلام کی اولاد سے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جملہ تر یسٹھ برس عمرِ شریف پائی، جن میں سے چالیس برس بعثت و نبوت سے
[1] لونڈی کا اپنے آقا (لڑکا یا لڑکی ) کو جنم دینا اس بات کی طرف کنا یہ ہے کہ اہم امور کی ذمہ داری نا اہل لوگوں کو سونپ دی جائے گی، اور اربابِ حل و عقد اور اصحابِ بست و کشادوہ لوگ بن بیٹھیں گے جو ان امور کے قطعی اہل نہ ہونگے ۔ ننگے پاؤں ننگے بدن بھیڑ بکریاں چرانے والے لوگوں کا بڑی بڑی عمارتوں پر فخر کرنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ گھٹیا و سفلہ اور ذلیل قسم کے لوگ اہل ِفن وہنر اور اصحاب ِفضل و کمال پر غالب آجائیں گے ۔ واللہ اعلم [2] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا شجرۂ نسب یوں ہے:محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فہر بن مالک بن النضر بن کنانہ بن خذیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان۔تمام اہل ِ تاریخ وسیرت کا یہاں تک اتفاق ہے، اور اس سے آگے اختلافات شروع ہوجاتے ہیں۔