کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 25
ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے ،یہ کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کریں، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہر ا ئیں اور ہم میں سے کوئی اللہ کے سوا کسی کو رب نہ بنالے۔اِس دعوت کو قبول کرنے سے اگر وہ منہ موڑیں تو صاف کہہ دیجیئے کہ آپ لوگ گواہ رہو ‘ ہم تو مسلم (صرف اللہ کی بندگی و اطاعت کر نے والے ) ہیں۔‘‘ شہادت واقرارِ رسالت اس بات کی شہادت کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہکے رسول ہیں، اس کی دلیل یہ ارشادِ الٰہی ہے : {لَقَدْجَآئَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌعَلَیْہِ مَاعَنِتُّمْ حَرِیْصٌعَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَئُ وْف ٌرَّحِیْمٌo} (التوبہ :۱۲۸) ’’دیکھو! تم لوگوں کے پاس ایک رسول آیا ہے جو خود تم ہی میں سے ہے، تمہارا نقصان میں پڑنا اُس پر شاق ہے، تمہاری فلاح کا وہ خواہشمند ہے، ایمان والوں کے لیے وہ بڑا شفیق اور رحیم ہے ۔ ‘‘ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے کی شہادت دینے کے معنیٰ یہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی اطاعت کی جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خبر دی، اس کی تصد یق کی جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن امور سے روکا اور منع کیا ہے، ان سے قطعی اجتناب کیا جائے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت صر ف جائز و مشروع طریقہ سے ہی کی جائے ۔ نماز ‘ زکوۃ اور تفسیر توحید کی مشترکہ دلیل خالق ِکائنات کا یہ ارشادہے : {وَمَآاُمِرُوْااِلَّا لِیَعْبُدُوااللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہٗ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ وَ یُقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُواالزَّکوٰۃَ وَذَالِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِ} ( ا لبینۃ: ۵) ’’اور اُن کو اِس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا کہ اللہ کی بندگی کریں ‘ اپنے دین کو اس کے لیے خالص کر کے ،بالکل یکسو ہو کر اور نماز قائم کریں