کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 24
’’اللہ نے خود شہادت دی ہے کہ اُس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اور (یہی شہادت ) سب فرشتوں اور سب اہل ِعلم نے بھی دی ہے، وہ انصاف پر قائم ہے، اُس زبردست حکیم کے سوا فی الواقع کوئی لائقِ عبادت نہیں۔‘‘ شہادت ِتوحید کا معنیٰ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ’’ لاَ اِلٰہَ ‘‘ میں ہر اُس چیز کی نفی ہے جسکی اللہ تعالیٰ کے سواعبادت کی جاتی ہے او ر ’’اِلَّا اللّٰہُ ‘‘ میں صرف ایک اللہ تعالیٰ کے لیے ہر قسم کی عبادت کا اثبا ت ہے کہ اُس کی عبادت میں اس کا کوئی شریک نہیں، بالکل اُسی طرح جیسا کہ اُس کی بادشاہی میں اس کا کوئی شریک یا حصہ دار نہیں۔اس شہادت کی تفسیر و تشریح اللہ تعالیٰ ہی کے اُن فرامین میں واضح طور پرموجود ہے جن میں ارشادِ ربانی ہے : {وَاِذْ قَاَل اِبْرَاھِیْمُ لِاَبِیْہِ وَقَوْمِہٖ اِنَّنِیْ بَرَآئٌ مِّمَّا تَعْبُدُوْنَoاِلَّاالَّذِیْ فَطَرَنِیْ فَاِنَّہ‘ سَیَھْدِیْنَ oوَجَعَلَھَا کَلِمَۃً بَاقِیَۃً فِیْ عَقِبِہٖ لَعَلَّھُمْ یَرْجِعُوْنَo} (الزخرف:۲۶ ۔۲۸ ) ’’اور یاد کرو وہ وقت جب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا :’’ تم جن کی بندگی کرتے ہو میرا ان سے کوئی تعلق نہیں، میراتعلق صرف اُس سے ہے جس نے مجھے پیدا کیا، وہی میری راہنمائی کرے گا ‘‘۔اور ابراہیم یہی کلمہ (عقیدہ ) اپنے پیچھے اپنی اولاد میں چھوڑ گئے تاکہ وہ اس کی طرف رجو ع کریں۔‘‘ اور فرمانِ باری تعالیٰ ہے: {قُلْ یٰٓااَہْلَ الْکِتٰابِ تَعَالَوْااِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ م بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ اَلَّانَعْبُدَ اِلَّااللّٰہَ وَلَانُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًاوَّلَایَتَّخِذَ بَعْضُنَابَعْضًااَرْبَابًامِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَاِنْ تَوَلَّوْافَقُوْلُوْااشْہَدُوْابِاَنَّامُسْلِمُوْنَo} (آل عمران:۶۴) ’’آ پ فر ما دیجیئے، اے اہل ِکتاب! آ ؤ ایک ایسی بات کی طرف جو