کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 17
’’ہر قسم کی تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پرورش کرنے اور پالنے والاہے ۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ بابرکات کے سوا ہر چیز عالَم (جہان ) ہے اور میں اس عالَم کا ایک فرد ہوں۔ اگر آپ سے یہ سوال کیاجائے کہ آپ نے اپنے رب کو کس چیزکے ذریعے پہچانا ؟تو کہہ دیجیے کہ اس کی آیات (نشانیوں ) اور مخلوقات کے ذریعے سے پہچاناہے۔ اور اس کی نشانیوں میں سے دن‘ رات ‘ سورج اور چاند کا وجود ہے، اور اس کی مخلوقات میں ساتوں زمینیں اور ساتوں آسمان ہیں اور جو کچھ اِن سب کے اندر اور ان کے مابین ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کی دلیل، اُس کا یہ ارشاد ہے : {وَمِنْ اٰیٰتِہٖ الَّیْلُ وَالنَّھَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُلَاتَسْجُدُوْالِلشَّمْسِ وَلَالِلْقَمَرِوَاسْجُدُوْالِلّٰہِ الّٰذِیْ خَلَقَھُنَّ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَo} (حمٓ السجد ۃ :۳۷) ’’اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں یہ دن اور ر ات اور سورج اور چاند ۔ سورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے ۔ اگر فی الواقع تم اسی کی عبادت کرنے والے ہو ۔‘‘ اور اس کی مخلوقات کی دلیل اس کا یہ فرمان ہے : {اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ ‘ یُغْشِی الَّیْلَ النَّھَارَ یَطْلُبُہ‘حَثِیْثًا وَالْقَمَرَ وَالنُّجُوْمَ مُسَخَّرٰتٍ بِاَمْرِہٖ ‘اَلَالَہٗ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ‘ تَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ o} (الاعراف:۵۴) ’’در حقیقت تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور پھر اپنے عرشِ بریں پر جلوہ فر ما ہوا، جو رات کو دن پر