کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 92
’’کَیْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْیَمَ علیہما السلام فِیْکُمْ وَإِمَامُکُمْ مِنْکُمْ۔‘‘[1] ’’تم کیسے ہوگے جب ابن مریم علیہما السلام تم میں اتریں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا۔‘‘] علامہ قرطبی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’إِنَّ عِیْسَی علیہ السلام لَا یَأْتِيْ لِأَھْلَ الْأَرْضِ بِشَرِیْعَۃٍ أُخْرَی، وَإِنَّمَا یَأْتِيْ مُقَرِّرًا لِہٰذِہِ الشَّرِیْعَۃِ، مُجَدِّدًا لَہَا، لِأَنَّ ھٰذِہِ الشَّرِیْعَۃَ آخِرُ الشَّرَائِعِ، وَمُحَمَّدٌ صلی اللّٰه علیہ وسلم آخِرُ الرُّسُلِ۔ وَیَدُلُّ عَلٰی ھٰذَا دَلَالَۃً وَاضِحَۃً قَوْلُ الْأُمَّۃِ لِعِیْسَی علیہ السلام : ’’تَعَالَ صَلِّ لَنَا۔‘‘ فَیَقُوْلُ: ’’لَا، إِنَّ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ أُمَرَاء، تَکْرِمَۃَ اللّٰہِ ھٰذِہِ الْأُمَّۃِ۔‘‘[2] [بے شک عیسیٰ علیہ السلام اہل زمین کے پاس کوئی اور شریعت لے کر نہیں آئیں گے۔ وہ تو صرف اسی شریعت کی تاکید و تجدید کے لیے تشریف لائیں گے، کیونکہ بلاشبہ یہ شریعت آخری شریعت اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری رسول ہیں۔ امت کا عیسیٰ علیہ السلام سے کہنا: ’’تشریف لائیے اور ہمیں نماز پڑھائیے۔‘‘ اور ان کا جواب میں فرمانا: ’’نہیں، بلاشبہ تم (خود ہی) ایک دوسرے کے امیر ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس امت کی تکریم کی خاطر ہے۔‘‘]
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب أحادیث الأنبیاء، باب نزول عیسی بن مریم علیہما السلام، رقم الحدیث ۳۴۴۸، ۶/۴۹۰؛ وصحیح مسلم، کتاب الإیمان، رقم الحدیث ۲۴۲۔ (۱۵۵)، ۱/۱۳۵۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔ [2] ملاحظہ ہو: المرجع السابق، جزء من رقم الحدیث ۲۴۷۔ (۱۵۱)، ۱/۱۳۶۔