کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 89
بَیْتَ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَہُ اللّٰہُ ھٰذَا الدِّیْنَ بِعِزِّ عَزِیْزٍ أَوْ بِذُلِّ ذَلِیْلٍ، عِزًّا یُعِزُّ اللّٰہُ بِہِ الْإِسْلَامَ وَذُلًّا یُذِلُّ اللّٰہُ بِہِ الْکُفْرَ۔‘‘[1] [’’بلاشبہ یہ بات [یعنی دین اسلام] وہاں تک ضرور پہنچے گا، جہاں تک رات اور دن پہنچے ہیں[2]، اللہ تعالیٰ کسی بھی مٹی[3] اور بالوں[4] کے بنے ہوئے گھر میں اس دین کو داخل کئے بغیر نہ چھوڑیں گے، عزت والے کو عزت دے کر اور قابل ذلت کو ذلیل کرکے۔ وہ ایسی عزت ہوگی، کہ اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ اسلام کو بلند و بالا فرمائیں گے اور وہ ایسی ذلت ہوگی، کہ اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ کفر کو ذلیل کریں گے۔‘‘] اور حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’قَدْ عَرَفْتُ ذٰلِکَ فِيْ أَھْلَ بَیْتِيْ: لَقَدْ أَصَابَ مَنْ أَسْلَمَ مِنْہُمُ الْخَیْرَ، وَالشَّرَفَ، وَالْعِزَّ،
[1] المسند ، رقم الحدیث ۱۶۹۵۷، ۱۸/۱۵۴۔۱۵۵؛ وکتاب الإیمان لابن مندہ، ذکر وجوب الإیمان بالقیامۃ…، رقم الحدیث ۹۔ (۱۰۸۵)، ۳/۹۶۱؛ والسنن الکبری، کتاب السیر، باب إظہار دین النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم علی الأدیان، رقم الحدیث ۱۸۶۱۹، ۹/۳۰۵؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب الفتن والملاحم ، ۴/۴۳۰۔ الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔ امام حاکم نے اس کو صحیحین کی شرط پر [صحیح] کہا ہے؛حافظ ذہبی نے ان کے ساتھ موافقت کی ہے؛ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں، کہ اس کو احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کے راویان صحیح کے روایت کرنے والے ہیں؛ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کی [سند کو مسلم کی شرط پر صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المستدرک علی الصحیحین ۴/۴۳۱؛ والتلخیص ۴/۴۳۱؛ ومجمع الزوائد ۶/۱۴؛ وھامش المسند ۲۸/۱۵۵)۔ [2] یعنی روئے زمین پر ہر جگہ پہنچے گا۔ [3] شہروں اور قصبوں میں موجود گھر۔ [4] خانہ بدوشوں کے بالوںـ کے بنے ہوئے گھر یا خیمے۔