کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 88
[’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو سمیٹ دیا، یہاں تک کہ میں نے اس کے مشرق و مغرب کو دیکھ لیا اور بے شک میری امت کی بادشاہی وہیں تک پہنچے گی، جہاں تک میرے لیے اس (یعنی زمین) کو سمیٹا گیا اور مجھے دو خزانے سرخ اور سفید عطا کئے گئے۔‘‘] علامہ قرطبی حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جیسے خبر دی، ویسے ہی ہوا اور یہ بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت (کی صداقت) کے دلائل میں سے ہے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کی بادشاہت انتہائے مغرب بحر طنجہ سے لے کر انتہائے مشرق خراسان، ماوراء النہر، ہند، سندھ اور صغد [1] کے بہت سے ملکوں پر مشتمل تھی۔‘‘[2] دو خزانوں: سرخ و سفید سے مراد عراق اور شام کے حکمرانوں کسری اور قیصر کے خزانے تھے۔[3] ہ: دنیا کے ہر گھر میں دین اسلام کے داخل ہونے کی خوش خبری: اس بارے میں ذیل میں دو روایات ملاحظہ فرمائیے: ۱: حضرات ائمہ احمد، ابن مندہ، حاکم، بیہقی اور طبرانی نے حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’لَیَبْلُغَنَّ ھٰذَا الْأَمْرُ مَا بَلَغَ اللَّیْلُ وَالنَّہَارُ، وَلَا یَتْرُکُ اللّٰہُ
[1] صغد یا سغد یہ علاقے دریائے جیحون سے دریائے سیحون (سیر دریا) تک پھیلا ہوا تھا۔ (ملاحظہ ہو: اردو دائرہ معارف اسلامیہ ۱۱/۶۵۔۶۶ منقول از اٹلس فتوحات اسلامیہ ص ۱۶۱)۔ [2] المفہم ۷/۲۱۶۔ ۲۱۷؛ نیز ملاحظہ ہو: شرح النووي ۱۸/۱۳۔ [3] ملاحظہ ہو: شرح النووي ۱۸/۱۳۔