کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 87
خَیْرًا، فَإِنَّہُمْ قُوَّۃٌ لَکُمْ وَبَلَاغٌ إِلٰی عَدُوِّکُمْ بِِإِذْنِ اللّٰہِ یَعْنی قِبْطَ مِصْرَ۔‘‘[1] ’’بے شک تم گھونگھریالے بالوں والی قوم کے پاس آؤ گے، توان کے ساتھ بہترین معاملہ کرنا، کیونکہ وہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے تمہارے لیے قوت اور تمہارے دشمن تک تمہیں پہنچانے والے ہیں۔‘‘ مذکورہ بالا دونوں روایات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف دعوتِ اسلام کے سرزمین مصر پہنچنے ہی کی بشارت نہیں دی، بلکہ اس کے ساتھ اس بات کی بھی خوش خبری دی ہے، کہ اہل مصر دعوت دین کے علمبرداروں کے ساتھ شریک ہوکر اس دعوت کو آگے پہنچائیں گے اور تاریخ اس بات کی گواہی دیتی ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی حرف بحرف پوری ہوئی۔ د: مشرق و مغرب میں سلطنت اسلامیہ کے پہنچنے کا مژدہ: امام مسلم نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’إِنَّ اللّٰہَ زَوَی لِيَ الْأَرْضَ، فَرَأَیْتُ مَشَارِقَہَا وَمَغَارِبَہَا، وَإِنَّ أُمَّتِيْ سَیَبْلُغُ مُلْکُہَا مَا زُوِيَ لِيْ مِنْہَا وَأُعْطِیْتُ الْکِنْزَیْنِ الْأَحْمَرِ وَالْأَبْیَضِ۔‘‘[2]
[1] مسند ابی یعلی، مسند عمرو بن حریث رضی اللّٰه عنہ ، رقم الحدیث ۲۔(۱۴۷۳)، ۳/۵۱۔ حافظ ہیثمی نے اس کے راویان کو صحیح کے روایت کرنے والے قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ۱۰/۶۴)؛ نیز ملاحظہ ہو: ھامش مسند أبي یعلی ۳/۵۱۔ [2] صحیح مسلم، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب ھلاک ھٰذہِ الأمۃ بعضہم ببعض، جزء من رقم الحدیث ۱۹۔ (۲۸۸۹)، ۴/۲۲۱۵۔