کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 84
ا: حیرہ میں اسلام پہنچنے کی نوید: امام احمد نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ فَوَ الَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ! لَیُتِمَّنَّ اللّٰہُ ھٰذَا الْأَمْرَ حَتَّی تَخْرُجَ الظَّعِیْنَۃُ مِنَ الْحِیْرَۃِ حَتَّی تَطُوَفَ بِالْبَیْتِ فِيْ غَیْرِ جَوَارِ أَحَدٍ۔‘‘[1] ’’پس اس ذات کی قسم جن کے ہاتھ میں میری جان ہے! بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس بات کو ضرور پورا فرمائیں گے، یہاں تک کہ ہودج سوار عورت کسی کی پناہ لئے بغیر حیرہ[2] سے روانہ ہوکر بیت (اللہ) کا طواف کرے گی۔‘‘ اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دین اسلام کے سرزمین عراق میں پہنچنے کی بشارت دی اور یہ بات اس حدیث کے راوی حضرت عدی رضی اللہ عنہ کی زندگی میں پوری ہوگئی۔[3] ب: اہل فارس کے ایمان کو پانے کی خوش خبری: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ
[1] المسند، جزء من رقم الحدیث ۱۸۲۶۰، ۳۰/۱۹۶۔۱۹۷۔ شیخ شعب ارناؤط اور ان کے رفقاء نے اس کی [سند کو حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۳/۱۹۷)۔ [2] (حیرہ) یہ لخمی بادشاہوں کا دارالحکومت تھا، جس کے آثار عراق میں نجف اور کوفہ کے درمیان پائے جاتے ہیں۔ (ملاحظہ ہو: معجم ما استعجم من أسماء البلاد والمواضع ۲/۴۷۸؛ والمنجد في الأعلام ص ۲۹۳، واٹلس فتوحات اسلامیہ ص ۷۹)۔ [3] ملاحظہ ہو: المسند، رقم الحدیث ۱۸۷۶، ۳۰/۱۹۷۔