کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 82
بعثت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائرہ اطاعت سے باہر رہنے والا جہنمی ہے۔ امام نووی شرح حدیث میں تحریر کرتے ہیں: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی: (لَا یَسْمَعُ بِيْ أَحَدٌ مِنْ ھٰذِہِ الْأُمَّۃِ) [میرے بارے میں اس امت میں سے کوئی نہیں سنتا] یعنی جو لوگ میرے زمانے میں موجود ہیں اور اس کے بعد جو روز قیامت تک آئیں گے، ان سب پر میرے دائرہ اطاعت میں داخل ہونا واجب ہے۔‘‘ [1] امام ابن مندہ نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان لکھا ہے: [ذِکْرُ وُجُوْبِ الْإِیْمَانِ عَلٰی کُلِّ مَنْ سَمِعَ بِالنَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنْ أَھْلِ الْکِتَابَیْنِ وَالْإِقْرَارِ بِمَا أُرْسِلَ بِہِ وَجَائَ بِہٖ عن اللّٰه عزوجل] [2] [تورات و انجیل والوں میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سننے والے ہر ایک شخص پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس چیز کے ساتھ مبعوث کئے گئے اور جو کچھ اللہ عزوجل سے لے کر تشریف لائے، اس پر ایمان لانے کی فرضیت کا ذکر]۔ حدیث شریف میں یہود و نصاریٰ کے ذکر کرنے سے کوئی یہ خیال نہ کرے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا صرف انہی پر فرض ہے اور دوسرے لوگوں پر نہیں۔ اس بارے میں امام نووی لکھتے ہیں: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے یہود و نصاریٰ کا ذکر کرنے میں دوسروں کے لیے تنبیہ ہے، کیونکہ وہ دونوں اہل کتاب ہیں اور جب اہل کتاب ہونے کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا ان پر فرض ہے، تو ان کے علاوہ دیگر لوگوں پر بطریق اولیٰ
[1] کتاب الإیمان ۲/۵۰۸۔ [2] شرح النووي ۲؍۱۸۸۔