کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 78
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: [اور جب اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء علیہم السلام سے اس بات کا پختہ عہد لیا، کہ جب میں تمہیں کتاب و حکمت دوں……]الآیۃ ب: حدیث جابر رضی اللہ عنہ : امام دارمی نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تورات کا ایک نسخہ لائے اور عرض کیا: ’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! ھٰذِہِ نُسْخَۃٌ مِنَ التَّوْرَاۃِ۔‘‘ ’’اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تورات کا نسخہ ہے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے، اور انہوں نے [اس کو] پڑھنا شروع کردیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ [یعنی اس کا رنگ] متغیر ہونے لگا، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’ثَکِلَتْکَ الثَّوَاکِلُ مَا تَرَی بِوَجْہِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔‘‘ ’’گم کرنے والی عورتیں تمہیں گم کرجائیں[1]! تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کی کیفیت کو نہیں دیکھ رہے؟‘‘ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کی طرف دیکھا اور کہنے لگے: ’’أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ غَضَبِ اللّٰہِ وَغَضَبِ رَسُوْلِہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔ رَضِیْنَا بِاللّٰہِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِیْنًا ، وَبِمُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَبِیًّا۔‘‘ [میں اللہ تعالیٰ کے غصے اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غصے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتا ہوں۔ ہم اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہیں]
[1] یعنی تم مرجاؤ۔ یہ عرب کا محاورہ ہے۔