کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 72
’’اچھا خواب‘‘ یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نیک خواب۔‘‘ ط: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کَانَتْ بَنُوْ إِسْرَائِیْلَ تَسُوْسُہُمُ الْأَنْبِیَائُ، کُلَّمَا ھَلَکَ نَبِيٌّ خَلَفَہُ نَبِيٌّ ، وَإِنَّہُ لَا نَبِيَّ بَعْدِيْ۔ وَسَتَکُوْنُ الْخُلَفَائُ فَتَکْثَرُ…الحدیث‘‘[1] [’’بنو اسرائیل کی قیادت ان کے انبیاء علیہم السلام کیا کرتے تھے۔جب بھی ان کے کوئی نبی فوت ہوتے، تو (دوسرے) نبی ان کے جانشین بنتے اور بلاشبہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (ہاں) میرے خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے… الحدیث‘‘] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: (لَا نَبِيَّ بَعْدِيْ) کی شرح میں علامہ قرطبی لکھتے ہیں: اس بات پر اجماع ہے اور یہ بات اس امت کے دین میں معروف ہے۔[2] ی: امام احمد نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ وہ بیان کرتے ہیں: ’’ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس الوداع کرنے والے شخص کی مانند تشریف لائے اور پھر فرمایا: ’’أَنَا مُحَمَّدُ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ۔ صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔ قَالَہُ ثَلَاثَ مَرَاتٍ ’’وَلَا نَبِيَّ بَعْدِيْ … الحدیث۔‘‘[3]
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب أحادیث الأنبیاء، باب ما ذکر عن بني إسرائیل، رقم الحدیث ۳۴۵۵، ۶/۴۹۵؛ وصحیح مسلم، کتاب الإمارۃ، باب وجوب الوفاء ببیعۃ الخلفاء الأول فالأول، رقم الحدیث ۴۴۔ (۱۸۴۲)، ۳/۱۴۷۱۔۱۴۷۲۔ [2] ملاحظہ ہو: المفہم ۴/۴۸۔ [3] المسند، جزء من رقم الحدیث ۶۶۰۶، ۱۰/۱۰۷۔ شیخ احمد شاکر نے اس کی [سند کو حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۱۰/۱۰۷)۔