کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 71
ز: حضرات ائمہ احمد، ترمذی اور حاکم نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’إِنَّ الرَّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِيْ وَلَا نَبِيٌّ۔‘‘[1] ’’بے شک رسالت و نبوت (کا سلسلہ) یقینا منقطع ہوچکا ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی۔‘‘ ح: امام احمد نے حضرت ابوطفیل رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لَا نُبُوَّۃَ بَعْدِيْ إِلَّا الْمُبَشِّرَاتِ۔‘‘ ’’میرے بعد بشارتوں کے سوا کوئی نبوت نہیں۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’عرض کیا گیا: ’’وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ یَا َرسُوْلَ اللّٰہِ؟‘‘ ’’بشارتیں کیا ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اَلرُّؤْیَا الْحَسَنَۃُ‘‘ أَوْ قَالَ: ’’اَلرُّؤْیَا الصَّالِحَۃُ۔‘‘[2]
[1] المسند، جزء من رقم الحدیث ۱۳۸۲۴، ۲۱/۳۲۶؛ وجامع الترمذي، أبواب الرؤیا، باب ذھبت النبوۃ وبقیت المبشرات، جزء من رقم الحدیث ۲۳۷۴، ۶/۴۵۵؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب تعبیر الرؤیا، ۴/۴۹۱۔ امام ترمذی نے اس حدیث کو [صحیح]، امام حاکم نے [اس کی سند کو مسلم کی شرط پر صحیح] کہا ہے اور حافظ ذہبی نے ان سے موافقت کی ہے۔ شیخ ارناؤط اور ان کے رفقاء نے بھی مسند احمد کی سند کے بارے میں یہی قرار دیا ہے۔ شیخ البانی نے ترمذی کی [سند کو صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۶/۴۵۶؛ والمستدرک ۴/۳۹۱؛ والتلخیص ۴/۳۹۱؛ وھامش المسند ۲۱/۳۲۷؛ وصحیح سنن الترمذي ۲/۲۵۸)۔ [2] المسند، رقم الحدیث ۲۳۷۹۵، ۳۹/۲۱۳۔ شیخ ارناؤط اور ان کے رفقاء نے اس کی [سند کو قوی] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۳۹/۲۱۳)۔