کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 69
النّبیین ہیں۔ امام بخاری نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ صلی اللّٰه علیہ وسلم ] [1] [خاتم النّبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق باب] امام نووی نے یہ عنوان لکھا ہے: [بَابُ ذِکْرِ کَوْنِہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم خَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ] [2] [آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النّبیین ہونے کے ذکر کے متعلق باب] حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی نقل کردہ روایت میں ہے: ’’فَأَنَا مَوْضِعُ اللَبِنَۃِ، جِئْتُ فَخَتَمْتُ الْأَنْبِیَائَ۔‘‘[3] [’’پس میں ہی اینٹ کی جگہ ہوں، میں آیا اور انبیاء (کے سلسلہ) کو ختم کردیا‘‘] حدیث کے فوائد بیان کرتے ہوئے حافظ ابن حجر رقم طراز ہیں: [اس] حدیث میں بات سمجھانے کی غرض سے مثالیں بیان کرنا، دیگر سب انبیاء علیہم السلام پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت، اللہ تعالیٰ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رسولوں کا سلسلہ ختم کرنے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شرائع دین کو مکمل کرنے کا بیان ہے۔[4] ھ:امام نسائی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’فَإِنِّي آخِرُ الْأَنْبِیَائِ وَإِنَّہُ آخِرُ الْمَسْجِدِ۔‘‘[5]
[1] صحیح البخاري، کتاب المناقب، ۶/۵۵۸۔ [2] صحیح مسلم، کتاب الفضائل، ۴/۱۲۹۔ [3] فتح الباري ۶/۵۵۹۔ [4] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۵/۵۵۹۔ [5] سنن النسائي، کتاب المساجد، فضل مسجد النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم والصلاۃ فیہ، ۲/۳۵۔ شیخ البانی نے اس کو [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن النسائي ۱/۱۵۰)۔