کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 58
سب کے لیے برکت و ہدایت کا سرمایہ۔ غرض اس دین کا کوئی بھی بنیادی پہلو ایسا نہیں، جو کسی ایک خطے یا حلقے یا گروہ انسانیت تک محدود ہو۔ ہر پہلو کی حیثیت عالمی و آفاقی ہے اور یہ عالمیت و آفاقیت اصل پیغام کے عالم گیر اور آفاق گیر ہونے کی روشن ترین دلیل ہے۔‘‘[1] (۴) قرآن کریم کا سب لوگوں کو مخاطب کرنا قرآن کریم کے سب جہانوں کے لیے نصیحت ہونے کے دلائل میں سے ایک یہ ہے، کہ قرآن کریم کی متعدد آیات میں سب لوگوں کو خطاب کیا گیا ہے۔ ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں: ا: ارشاد ربانی: {یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُم وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ}[2] [اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو، جس نے تمہیں پیدا کیا اور ان لوگوں کو جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم متقی بن جاؤ]۔ ب: ارشاد ربانی: {یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ کُلُوْا مِمَّا فِیْ الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ}[3]
[1] رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم صفحات ۳۸۵۔۳۸۶۔ [2] سورۃ البقرۃ / الآیۃ ۲۱۔ [3] سورۃ البقرۃ / الآیۃ ۱۶۸۔