کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 57
سکتا ہے، ڈرادوں،یا جن و انس [سب] کو ڈرادوں یا اے موجود لوگو! تمہیں ڈرادوں اور قیامت کے دن تک آنے والے سب لوگوں کو ڈرا دوں۔ اور یہ اس بات کی دلیل ہے، کہ احکام قرآن ان لوگوں کے لیے ہیں، جو اس کے نازل ہونے کے وقت موجود تھے اور ان کے لیے بھی ہیں، جو قیامت تک آئیں گے۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا بیان: مولانا ابوالکلام آزاد نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عالم گیر رسالت کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ایک بہت خوب صورت بات تحریر کی ہے، وہ لکھتے ہیں: ’’اس معاملے پر غور کا ایک اور پہلو بھی ہے: ۱: دین حق میں خدا [رب العالمین] ہے، یعنی تمام جہانوں یا کائنات کا پروردگار، اس کا دائرہ ربوبیت پوری کائنات کو اپنے دامنِ رحمت میں سمیٹے ہوئے ہے، جس کی لامتناہی وسعتوں اور پہنائی کا سرسری اندازہ بھی پیش کرنے سے ہمارا علم حساب و اعداد یک قلم درماندہ ہوتا ہے اور حال ہی میں خلائی سفروں میں جو کچھ سامنے آیا ہے، اس کی روشنی میں تو کچھ زبان پر لانا ہی ممکن نہیں۔ ۲: دین حق کا رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم [رحمۃ للعالمین] ہے یعنی جہانوں یا پوری کائنات کے لیے سراسر رحمت کی بشارت۔ ۳: دین حق کی کتاب یعنی قرآن مجید [ذکر للعالمین] ہے یعنی جہانوں کے لیے وعظ و نصیحت کا سرچشمہ۔ ۴: دین حق کا مرکز مشہور یعنی کعبہ [مبارکا وھدی للعالمین] یعنی