کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 55
شریفہ کی تفسیر میں ] بیان کی ہے۔‘‘[1] ج: ارشاد باری تعالیٰ: {وَ ہٰذَا کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ مُبٰرَکٌ مُّصَدِّقُ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَ لِتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰی وَ مَنْ حَوْلَہَا}[2] [اور یہ ایک کتاب ہے، ہم نے اس کو نازل کیا، بڑی برکت والی ہے، اس کی تصدیق کرنے والی ہے، جو اس سے پہلے ہے اور تاکہ آپ بستیوں کے مرکز اور اس کے گردونواح کے لوگوں کو ڈرائیں] اس آیت شریفہ میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے، کہ انہوں نے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی بابرکت کتاب نازل فرمائی ہے، تاکہ آپ اس کے ساتھ مکہ مکرمہ اور اس کے گردوپیش کے لوگوں کو ڈرائیں۔ (وَ مَنْ حَوْلَہَا) [اور اس کے گردوپیش] کی تفسیر کے متعلق اقوال میں سے چھ درج ذیل ہیں: ا: مشرق اور مغرب کی جانب تمام بستیاں[3] ب: مکمل روئے زمین[4] ج: مشرق اور مغرب کی طرف [بسنے والے تمام لوگ] [5] د: تمام کنارے[6]
[1] تفسیر ابن کثیر ۴/۴۷؛ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر الطبري ۲۳/۱۲۰۔۱۲۱ (ط: دارالمعرفۃ)؛ وتفسیر القرطبي ۱۵/۱۲۳۔ [2] سورۃ الأنعام / جزء من الآیۃ ۹۲۔ [3] ملاحظہ ہو: تفسیر الطبري ۱۱/۵۳۱۔ امام طبری نے یہ تفسیر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کی ہے۔ [4] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱۱/۵۳۱۔ یہ تفسیر بھی انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کی ہے۔ [5] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱۱/۵۳۱۔ [6] ملاحظہ ہو: تفسیر القرطبي ۷/۳۸؛ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر القاسمي ۶/۶۲۹۔