کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 53
بارے میں آر۔ایس۔ وی کے مولفین اور دیگر مسیحی فاضلین کی تحقیق یہ ہے، کہ یہ آیات تحریف شدہ اور بعد میں شامل کی گئی ہیں۔[1] آبائے کلیسا جیروم (Jerome) یوسیبس (Eusbins) وغیرہ کے زیر استعمال قدیم نسخوں میں یہ آیات موجود نہ تھیں۔[2] قاضی محمد سلیمان منصور پوری یہودیوں، عیسائیوں اور ہندوؤں کے صدیوں پر محیط طرزِ عمل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے لکھتے ہیں: شریعت موسوی کا امام کبھی کسی غیر اسرائیلی کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ روما کے کلیسا نے پطرس کا جانشین کبھی کسی غیر یورپین کو تسلیم نہیں کیا اور ایشیائی نسل کا کوئی شخص کبھی پوپ نہیں بنایا گیا۔ ہندو قوم میں کبھی کوئی یہودی یا عیسائی یا مغربی نسل کا شخص رشی یا مہارشی، بلکہ کسی مندر کا پجاری نہیں بنایا گیا۔ یہ عملی تجربے ثابت کر رہے ہیں، کہ ان مذاہب کے بیشتر بزرگوں نے حقیقتاً اپنے اپنے مذاہب کو محدود رقبہ اور محدود قوم کے لیے خاص سمجھا ہوا تھا۔[3] گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی بعثت سے لے کر روزِ قیامت تک آنے والے تمام لوگوں کی طرف مبعوث فرمایا، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] ملاحظہ ہو: 1. R.A. Cole: Tyndale's Commentary on Mark, P.257. 2. Hasting's Dictionary of the Bible P.142. 3. Dummelow's Commentary P.723-733. منقول از: عیسائیت تجزیہ و مطالعہ ص ۳۶۷، حوالہ ۲۴۹۔ [2] ملاحظہ ہو: Bratton's History of the Bible. P.134.۔ منقول از: عیسائیت تجزیہ و مطالعہ ص ۲۶۷، حوالہ ۲۴۹۔ [3] ملاحظہ ہو: رحمۃ للعالمین صلی اللّٰه علیہ وسلم ۳/۹۳۔