کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 52
دو حوالوں کا سہارا لیتے ہیں۔ ۱: (حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے مر کر جی اٹھنے کے بعد شاگردوں سے کہا): ’’تم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور ان کو باپ، بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔‘‘[1] ۲: اور اس نے ان سے کہا، کہ: ’’تم تمام دنیا میں جاکر ساری خلق کے سامنے انجیل کی منادی کرو۔‘‘[2] ان دو حوالوں کی حیثیت: ۱: یہ دونوں حوالے مذکورہ بالا سابقہ تینوں احکام کے متضاد ہیں۔ ۲: یہ دونوں حوالے جعلی اور تحریف شدہ ہیں۔ پہلے حوالے کے بارے میں برطانوی انسائیکلوپیڈیا میں ہے: "That the Trinitarian baptismal formula Does not go back to Jesus himself, is evident and recognized by all independent critics[3]." ’’یہ بات واضح اور تمام غیر جانب دار نقادوں کے ہاں مسلمہ ہے، کہ تثلیث کے بپتسمہ والے فارمولا (کی سند) یسوع۔ علیہ السلام ۔ تک نہیں پہنچتی۔‘‘ دوسرا حوالہ مرقس کی انجیل کی ان بائیس آخری آیات میں سے ہے، جن کے
[1] کتاب مقدّس، متی، باب ۲۸، آیت ۱۹، ص ۳۴۔ [2] المرجع السابق، مرقس، باب ۱۶، آیت ۱۵، ص ۵۱۔ [3] Encyclo Brit.(14th Edition, 1929) 13/23 منقول از: عیسائیت ص ۱۶۸، حوالہ ۱۸۲۔ نیز ملاحظہ ہو: 1. A.S. Peake, Commentary On the Bible, London, 1919, P.723. 2. Hasting's Dictionary of the Bible, P.1015. منقول از: عیسائیت تجزیہ و مطالعہ ص ۱۶۸، حوالہ ۱۶۲۔