کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 234
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بیان میں سچے ہیں۔ ۲: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واشگاف الفاظ میں اپنی نبوت و رسالت کے عموم کو بیان کیا اور تمام اقسام کے لوگوں کو تاحدِ استطاعت پیغامِ اسلام پہنچا کر اپنے اس بیان کی عملی طور پر تائید و تصدیق بھی فرمائی۔ ۳: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اور قرآن کریم کا عربی ہونا غیر عرب لوگوں تک پیغامِ اسلام کو پہنچانے میں رکاوٹ نہیں۔ اس مقصد کی خاطر متعدد صورتوں میں سے تین درج ہیں: ا: عرب مسلمان عجمی زبانیں سیکھیں ب: عرب مسلمانوں کا مترجموں کے ذریعہ پیغامِ اسلام پہنچانا۔ ج: غیر عرب مسلمانوں کا عربی زبان سیکھنا ان تینوں صورتوں کے ذریعہ پیغامِ اسلام عجمی لوگوں تک پہنچایا گیا۔ پہلی صورت کا آغاز تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے آپ کے زمانۂ مبارک ہی سے ہوا۔ دوسری صورت کے لیے مثال حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ہاں ملتی ہے۔اور تیسری صورت اس شکل میں سامنے آئی ، کہ غیر عرب مسلمان قرآن و سنت اور ان کے متعلقہ علوم میں منصبِ امامت تک پہنچے اور عرب ان کے خوشہ چین ہوئے۔ تیسرا شبہ: اسلام کی عالم گیریت کے خلاف بعض آیات سے استدلال: حقیقت شبہ: اس شبہ کی حقیقت کو آشکارا کرنے والی باتوں میں سے چاردرج ذیل ہیں: ۱: ذکر کردہ آیات شریفہ کا مقصود یہ نہیں، کہ ان میں بیان کردہ لوگوں کے سوا کسی اورکو پیغامِ اسلام نہیں پہنچانا ۲: شبہ پیش کرنے والوں کا بعض آیات کے سمجھنے میں ٹھوکر کھانا ۳: ان آیات کے پیش کرنے والوں کا دعوت اسلامیہ کی آفاقیت پر دلالت