کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 228
وہ ان آیات کو کیوں نہیں پڑھتے، جن میں اہل کتاب کو قرآن کریم پر ایمان لانے کا حکم دیا گیا ہے؟ ایسے لوگوں کے لیے ان آیات شریفہ میں تدبر کرنے کی راہ میں کون سی رکاوٹ ہے، جن میں یہ بیان کیا گیا ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سب انسانوں اور جنوں کے لیے ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النّبیین ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد روئے زمین پر موجود سب جن و انس آپ کی امت میں شامل ہونے کے پابند ہیں؟ احادیث شریفہ کی ایک بہت بڑی تعداد، جن میں یہی باتیں بیان کی گئی ہیں، ان کو دیکھنے کی راہ میں ان کے لیے کون سی دیوار حائل ہے؟[1] ۴: ہم اس شبہ کے پیش کرنے والے لوگوں سے سوال کرتے ہیں، کہ شبہ میں ذکر کردہ تینوں آیات کس پر نازل ہوئیں: آپ لوگوں پر یا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر؟ ان کے معانی آپ زیادہ سمجھتے ہیں یا وہ جنہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے بیان کرنے کی ذمہ داری تفویض کی؟ ارشاد ربانی ہے: {وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ وَ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ}[2] [اور آپ پر ہم نے یہ ذکر (یعنی قرآن کریم) نازل کیا ہے، تاکہ لوگوں کے لیے جو کچھ نازل کیا گیا ہے، اسے آپ ان کے لیے کھول کر بیان کریں، شاید کہ وہ غوروفکر کریں]۔ کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان آیات شریفہ سے یہ سمجھا، کہ دعوتِ اسلام صرف عربوں کے لیے ہے؟
[1] اس سلسلے میں تفصیل اس کتاب کے مبحث اول میں گزر چکی ہے۔ [2] سورۃ النحل/ الآیۃ ۴۴۔