کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 226
دیا گیا ہے]، اس بات پر دلالت کرتی ہے، کہ صرف انہی کو ڈرانا ہے اور ان کے علاوہ اپنے تھوڑے قریبی یا دور کے رشتہ داروں، اپنی قوم، اپنی بستی اور اس کے گردوپیش کے لوگوں یا دور رہنے والے لوگوں یا غیر عجمی لوگوں کا ڈرانا آپ کے دائرہ کار سے باہر ہے؟ آیت شریفہ کا کون سا حصہ، لفظ یا حرف اس معنی کی خبر دے رہا ہے؟ کیا دوسری آیت شریفہ، کہ [جس میں اپنی قوم کو ڈرانے کے متعلق بتلایا گیا ہے]، میں یہ بات ہے، کہ اپنی قوم کے علاوہ کسی اور قوم کے لوگوں کو نہیں ڈرانا؟ کیا تیسری آیت شریفہ، کہ [جس میں بستیوں کے مرکز اور اس کے گردوپیش کے لوگوں کو ڈرانے کا ذکر کیا گیا ہے]، میں یہ بات ہے، کہ ان کے سوا کسی اور کو ڈرانا آپ کے دائرہ نبوت سے خارج ہے؟ ۲: تیسری آیت شریفہ، کہ [آپ بستیوں کے مرکز اور اس کے گردوپیش والوں کو ڈرائیں] میں [گردوپیش] سے مراد کیا ہے؟ ترجمان القرآن حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے بقول اس سے مراد مشرق اور مغرب کی جانب تمام بستیاں ہیں۔[1] انہی کے بقول یا اس سے مراد مکمل روئے زمین ہے۔ [2] امام طبری کی نقل کردہ تفسیر کے مطابق اس سے مراد دنیا کے تمام کنارے ہیں،[3] علامہ قرطبی اور حافظ ابن کثیر کی نقل کردہ تفسیر کے مطابق اس سے مقصود عرب کے قبیلے، انسانوں کے تمام گروہ عرب و عجم ہیں،[4]
[1] ملاحظہ ہو: تفسیر الطبری ۱۱/۵۳۱۔ [2] ملاحظہ ہو: تفسیر الطبری ۱۱/۵۳۱۔ [3] ملاحظہ ہو: تفسیر الطبری ۱۱/۵۳۱۔ [4] ملاحظہ ہو: تفسیر القرطبی ۷/۳۸؛ وتفسیر ابن کثیر ۲/۱۷۵۔