کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 205
بندے پر (حق و باطل میں ) فیصلہ کرنے والی کتاب نازل کی، تاکہ وہ جہانوں کے لیے ڈرانے والا ہو] اور یہ بھی مکی سورت ہے۔[1] ہ: سورۃ سبا میں ہے: {وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا} [2] [ اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا، مگر تمام لوگوں کے لیے خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا] اور یہ سورت بھی مکی ہے۔[3] ۳: ولیم میور کا یہ کہنا، کہ [پیغمبر اسلام کے ذہن میں اسلام کے ساری دنیا کے دین ہونے کا اگر تصور تھابھی، تو دھندلا تھا]، کی حقیقت درج ذیل باتوں سے خوب واضح ہوجاتی ہے: I: کیا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اس بارے میں بیسیوں آیات کو نہ سمجھتے تھے، جن میں تمام بنی نوع انسان اور خصوصاًاہل کتاب کو اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی گئی، جن میں یہ بیان کیا گیا، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ کتاب تمام جہانوں کے لیے نصیحت ہے۔ جن میں یہ واضح کیا گیا، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد کوئی دوسرا دین اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول نہیں، حتیٰ کہ انبیائے سابقین بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ نبوت کو پانے کے بعد حصولِ نجات کے لیے آپ کی اتباع کے پابند ہیں۔ II: کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات عالیہ[4] [ہر نبی اپنی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا، مجھے تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا]، [مجھے سرخ و سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیاہے]، [مجھے ساری مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیاہے] [میں خاتم النّبیین ہوں]
[1] ملاحظہ ہو: زاد المسیر ۶/۷۱، وفتح القدیر ۴/۸۶۔ [2] جزء من الآیۃ ۲۸۔ [3] ملاحظہ ہو: زاد المسیر ۶/۴۳۰؛ وفتح القدیر ۴/۴۴۱۔ [4] ان کی تفصیل اور حوالہ جات اس کتاب کے مبحث اوّل میں ملاحظہ فرمائیے۔